بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عقدِ مضاربت کے طور پر رقم دے کر نفع میں نصف حصہ مقرر کرنے کا حکم


سوال

 میں نے ایک ساتھی سے کاروبار کے لئے کچھ رقم لی ہے رقم لیتے وقت ہمارے درمیان یہ معاہدہ ہوا میں نے کہا "میں کاروبار اپنی مرضی سے کروں گا میں جس طرح بھی چاہوں کاروبار کرسکتاہوں" اس نے مجھے کہا " تم اپنی مرضی کے مطابق کام کرو۔"  ہمارے درمیان حصہ 1/3 طے ہوا ،میرے کاروبار میں  چوں کہ منافع کم تھا اور میرے ایک دوست کے کاروبار میں منافع زیادہ تھا تو میں نے وہ رقم اپنے دوست کو بطور مضاربت دے دی اور ان کے ساتھ نصف حصہ مقرر کیا۔

اب سوال یہ ہے، کہ کیا مجھے شرعا اس طرح کرنے کاحق ہے یا نہیں یعنی اپنے دوست کو بطور مضاربت رقم دینا جائزہے یا ناجائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کا اپنے ساتھی کوبطور مضاربت کے رقم دے کر(نفع میں)نصف حصہ مقرر کرناجائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

ولو قال: خذ هذا الألف فاعمل بالنصف أو بالثلث أو بالعشر، أو قال: خذ هذا الألف وابتع به متاعاً، فما كان من فضل فلك النصف ولم يزد على هذا شيئاً، أو قال: خذ هذا المال على النصف أو بالنصف ولم يزد على هذا جازت استحساناً، ولو قال: اعمل به على أن ما رزق الله تعالى أو ما كان من فضل فهو بيننا جازت المضاربة قياساً واستحساناً، هكذا في المحيط"

(كتاب المضاربة، الباب الأول في تفسير المضاربة وركنها وشرائطها وحكمها، ج:٤، ص:٢٨٥، ط:دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504100485

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں