بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقد اجارہ ختم ہوتے ہی اجرت دینا ضروری ہے


سوال

ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے ایک سال کے لیے زمین اجارہ پر لے لی  اور عقد اجارہ کے وقت یہ طے کیا  کہ اس زمین کا اجارہ(مزدوری)مستاجر سال کے اختتام پر ادا کرےگا،پھر مستاجر نے زمین اپنے قبضے میں لےلی اور زمین سے نفع لیتا رہا،پھر چھ ماہ گزرنے کے بعد مؤجر اور مستاجر دونوں نے آپس میں رضامندی سے عقداجارہ کو فسخ کیا۔اب معلوم یہ کرنا ہے کہ ان گزشتہ چھ مہینوں کی اجرت مستاجر ابھی فسخ کے وقت ہی ادا کرےگا یا سال کے اختتام پر (کہ جب باقی چھ مہینے بھی گزر جائے)۔اور حال یہ ہے کہ سال کے درمیان میں غلہ بہت مہنگا ہے اگر مستاجر ابھی مزدوری ادا کرے گا تو مستاجر کا نقصان ہوگا،جبکہ کے آخر میں غلہ سستا ہوتا ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں جب موجر اور مستاجر دونوں نے باہمی رضامندی سے درمیان سال (چھ مہینہ)میں عقد اجارہ کو ختم کردیا تو مستاجر پر چھ ماہ کی اجرت/ کرایہ عقد اجارہ کے ختم ہوتے ہی ادا کرنا ضروری ہے، یہ موجر کا حق ہے، البتہ  اگر وہ مہلت دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔

المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی میں ہے:

"وقال: إن وقعت الإجارة على المدة كما في إجارة الأرض والدواب والعبد، أو على قطع المسافة كاستئجار الحمال والدابة، فإنه يجب إيفاء الأجر بحصة ما استوفى إذا كان لما استوفى حصة معلومة من الأجر ففي الدار يوفي أجر يوم فيوم، وفي قطع المسافة إذا سار من حلة من حلة يجب عليه حصة ما استوفى۔"

(کتاب الاجارات،الفصل الثانی فی بیان انہ متی یجب الاجر،ج۷،ص۳۹۹،ط؛دار الکتب العلمیہ ۔بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101582

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں