بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عقدِ نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے طلاق ہوجائے تو ساس کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟


سوال

نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے طلاق ہوجائےتو کیا ساس سے نکاح ہوسکتا ہے؟

جواب

عقدِ نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے طلاق ہوجائے تو ساس کے ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں؛ عقد کے ساتھ ہی لڑکی کی ماں لڑکی کے شوہر پر حرام ہوجاتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أما أمها فحرمت عليه بمجرد العقد، ط."

(كتاب النكاح، فصل في المحرمات  3/ 35، ط. سعيد)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"والثالث: أم المرأة، فإن من تزوج امرأة حرمت عليه أمها، ثبت بقوله تعالى {وأمهات نسائكم}، وهذه الحرمة تثبت بنفس العقد عندنا."

(كتاب النكاح 4/ 199، ط.دار المعرفة - بيروت، الطبعة: 1414هـ = 1993م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں