بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عقدِ انامل کسے کہتے ہیں؟ عقدِ انامل کا طریقہ کیا ہے؟


سوال

١) عقدِ انامل کسے کہتے ہیں؟

٢) عقدِ انامل کا شرعی حکم کیا ہے؟

٣) عقد انامل کا مکمل طریقہ ارشاد فرمادیجیے؟

٤) ایک مشہور عالم نے اپنے ایک بیان میں ‌‌ عقد انامل کا مکمل طریقہ ارشاد فرمایا ‌ تو کیا حضرت موصوف کا طریقہ درست ہے یا نہیں ارشاد فرمادیجیے؟ یا پھر آپ مکمل طریقہ ارشاد فرمادیجیے؟ یا پھر کوئی کتاب کا نام ارشاد فرمایئے جس میں سہل و آسان انداز میں عقد اناملہ کا مکمل طریقہ مل جائے؟ 

٥) حضرت محترم مفتی صاحب مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں نفسیاتی مریض بن گیا ہوں  اور دماغ اور جسمانی طور پر بھی کمزوری کا شکار بن رہا ہوں۔

برائے  مہربانی مجھے کوئی عمل اور وظیفہ ارشاد فرمایئے؟

جواب

1۔ ' عقدِ اَنامل' گنتی کا ایک مخصوص طریقہ ، جو عربوں میں زمانہ قدیم سے رائج  رہا ہے،  اور ہر خاص و عام اس طریقہ سے واقف تھا، جیسے ہمارے عرف میں انگلیوں پر شمار کرنے کا طریقہ معروف ہےکہ ہر انگلی کا ایک پور ایک عدد شمار ہوتا ہے، اگرچہ یہ طریقہ طویل حساب کے لیے نا کافی ہے، تاہم عقدِ انامل حساب کا ایک ایسا طریقہ ہے، جو ہزاروں  تک کے حساب کے لیے بھی کافی ہے،  جس میں اکائیوں اور دہائیوں کا حساب  دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر کیا جاتا ہے، جب کہ سینکڑا  اور  ہزار  کا حساب بائیں ہاتھ میں ہوتا ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيحمیں ہے:

(وعقد) : أي: اليمنى، ... (ثلاثة وخمسين) : وهو أن يعقد الخنصر والبنصر والوسطى، ويرسل المسبحة، ويضم الإبهام إلى أصل المسبحة، قال الطيبي: وللفقهاء في كيفية عقدها وجوه، أحدها: ما ذكرنا، والثاني: أن يضم الإبهام إلى الوسطى المقبوضة كالقابض ثلاثا وعشرين، فإن ابن الزبير رواه كذلك.

قال الأشرف: وهذا يدل على أن في الصحابة من يعرف هذا العقد والحساب المخصوص، والثالث: أن يقبض الخنصر والبنصر، ويرسل المسبحة، ويحلق الإبهام والوسطى، كما رواه وائل بن حجر اهـ، والأخير هو المختار عندنا،... الخ  

( كتاب الصلاة، باب التشهد، ٢ / ٧٢٩، ط: دار الفكر، بيروت - لبنان)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيحمیں ہے:

وصح أنه عليه السلام كان يعقد التسبيح بيمينه، وورد: أنه قال " «واعقدوه بالأنامل فإنهن مسئولات مستنطقات» " وجاء بسند ضعيف عن علي رضي الله عنه مرفوعا: «نعم المذكر المسبحة» ، وعن أبي هريرة أنه كان له خيط فيه ألف عقدة فلا ينام حتى يسبح به، وفي رواية: كان يسبح بالنوى، قال ابن حجر: والروايات في التسبيح بالنوى والحصى كثيرة عن الصحابة، وبعض أمهات المؤمنين، بل رآها عليه السلام، وأقر عليها، قيل: وعقد التسبيح بالأنامل أفضل من المسبحة، وقيل: إن أمن الغلط فهو أولى، وإلا فهي أولى.

( كتاب الصلاة، باب الذكر بعد الصلاة، ٢ / ٧٦٨، ط: دار الفكر، بيروت - لبنان)

3۔ عربوں کے یہاں   عقد انامل گنتی کا  معروف طریقہ ہے جس پر ان کا توافق چلا آرہا ہے جو اکائیوں ’’عشروں ‘‘سیکڑوں اور ہزاروں کی مختلف انواع پر مشتمل ہے ۔

اکائیوں میں وہ 1 کے لیے چھنگلیہ کو ہتھیلی کی طرف بند کر لیتے ہیں۔

2 کے لیے وہ اس کے ساتھ  والی انگلی بھی بند کر لیتے ہیں۔

3 کے لیے دونوں کے ساتھ بیچ والی انگلی بھی بند کر لیتے ہیں۔

4 کے لیے وہ چھنگلیہ کو کھول لیتے ہیں ۔

5 کے لیے وہ چھنگلیہ اور ساتھ والی انگلی دونوں کھول دیتے ہیں ۔

6  کے لیے   وہ چھنگلیہ کے ساتھ والی انگلی کو بند کر کے باقی سب انگلیاں کھول دیتے ہیں ۔

7 کے لیے وہ چھنگلیہ  کو ہتھیلی میں انگوٹھے کی جڑ تک پھیلا دیتے ہیں۔

8کے لیے ساتھ والی انگلی پر اسی طرح رکھ دیتے ہیں ۔

9کے لیے درمیانی انگلی کو بھی ان پر اسی طرح رکھ دیتے ہیں ۔

عشرات (دہائیوں) کے لیے انگوٹھا اور شہادت کی انگلی ہوتی ہے ؛ 10  کے لیے انگوٹھے کے سرے کو شہادت والی انگلی کے پہلو پر رکھتے ہیں۔

20 کے لیے انگوٹھے کو   شہادت والی اور بیچ والی دونوں کے درمیا ن رکھتے ہیں ۔

30کے لیے شہادت والی انگلی کا سر ا انگوٹھے کے سرے پر کھتے ہیں ۔

40 کے لیے انگوٹھے کو شہادت والی انگلی کے  درمیانی پور پر رکھتے ہیں۔

50 کے لیے انگوٹھے کو شہادت والی انگلی کی جڑ کی طرف موڑتے ہیں۔

60 کے لیے چالیس کے برعکس شہادت والی انگلی کو انگوٹھے کی پشت  سے ملاتے  ہیں ۔

70 کے لیے انگوٹھےکا سرا شہادت والی انگلی کے درمیانی  پور پر رکھتے ہوئے  انگلی  کا سرا انگوٹھے کی طرف موڑتے ہیں۔

80 کے لیے  شہادت والی انگلی کے اس جانب پھیلا دیتے ہیں جو انگوٹھے کی طرف ہے ۔

90  کے لیے شہادت والی انگلی کو انگوٹھے کی جڑ کی طرف موڑ دیتے ہیں ۔

جب کہ   سینکڑے یعنی 100 سے  900 تک کے حساب  کا طریقہ  وہی طریقہ ہے جو 1 سے لے کر 9 تک کا ہے، تاہم اس کا  حساب بائیں ہاتھ میں کیا جاتا ہے،  جب کہ  ہزار کے حساب کا طریقہ  دہائی  یعنی 10 تا 90  تک کے حساب کی طرح بائیں ہاتھ میں کیا جاتا ہے۔ 

جیسا کہتحفة الأحوذي بشرح جامع الترمذيمیں ہے:

"تنبيه: اعلم أن للعرب طريقة معروفة في عقود الحساب تواطئوا عليها وهي أنواع من الآحاد والعشرات والمئين والألوف أما الآحاد فللواحد عقد الخنصر إلى أقرب ما يليه من باطن الكف وللاثنين عقد البنصر معها كذلك وللثلاثة عقد الوسطى معها كذلك وللأربعة حل الخنصر وللخمسة حل البنصر معها دون الوسطى وللستة عقد البنصر وحل جميع الأنامل وللسبعة بسط الخنصر إلى أصل الإبهام مما يلي الكف وللثمانية بسط البنصر فوقها كذلك وللتسعة بسط الوسطى فوقها كذلك.

وأما العشرات فلها الإبهام والسبابة فللعشرة الأولى عقد رأس الإبهام على طرف السبابة وللعشرين إدخال الإبهام بين السبابة والوسطى وللثلاثين عقد رأس السبابة على رأس الإبهام عكس العشرة وللأربعين تركيب الإبهام على العقد الأوسط من السبابة وعطف الإبهام إلى أصلها وللخمسين عطف الإبهام إلى أصلها وللستين تركيب السبابة على ظهر الإبهام عكس الأربعين وللسبعين إلقاء رأس الإبهام على العقد الأوسط من السبابة ورد طرف السبابة إلى الإبهام وللثمانين رد طرف السبابة إلى أصلها وبسط الإبهام على جنب السبابة من ناحية الإبهام وللتسعين عطف السبابة إلى أصل الإبهام وضمها بالإبهام، وأما المئين فكالآحاد إلى تسعمائة في اليد اليسرى والألوف كالعشرات في اليسرى."

( كتاب الدعوات، باب في فضل لا حول ولا قوة إلا بالله، ١٠ / ٣١ - ٣٢، ط: دار الكتب العلمية - بيروت)

4۔ مذکورہ عالم نے کیا طریقہ بتلایا ہے،  اس کا ہمیں علم نہیں، تاہم  عقد انامل کا جو طریقہ حضرت مولانا أبو العلا محمد عبد الرحمن بن عبد الرحيم مباركپورى رحمہ اللہ نے اپنی تصنیف " تحفة الأحوذي بشرح جامع الترمذي" میں ذکر کیا ہے وہ مکمل جواب نمبر 3 میں تحریر کر دیا ہے، اس کے مطابق سائل خود فیصلہ کر سکتا ہے۔

5۔ ہر نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کے 11 مرتبہ " يَا قَوِيُّ" اور دل پر ہاتھ رکھ پر 5 مرتبہ " يَا قَوِيُّ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِر قَوِّنِيْ وَ قَلْبِيْ " پڑھنے کا اہتام کریں،  ان شاء اللہ جلد بہتری کی صورت پیدا ہوجائے گی، نیز اپنے آپ کو مصروف رکھنے کی کوشش کیا کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201613

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں