بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 جُمادى الأولى 1446ھ 03 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ایپلیکیشن کا پریمیم ورژن مفت حاصل کرنا


سوال

 اکثر ایسی ایپ ہوتی ہیں جن میں پریمیم وغیرہ پیسوں کا آتا ہے۔ مگر پھر نیٹ سے اس کا موڈ اے پی کے بھی مل جاتا ہے جو  اس ایپ کے اصل مالک نے تو نہیں بنایا ہوتا لیکن اس میں پریمیم کے فوائد حاصل ہو جاتے ہیں مفت میں۔ در حقیقت کوئی بندہ اصل ایپ میں ہی گڑ بڑ کر کے اس کا پریمیم ورژن آن لائن ڈال دیتا ہے۔ تو کیا یہ استعمال کرنا جائز ہے؟ یا اس کی بھی شرعی حیثیت چور بازاری سے تحفہ وصول کرنے کی ہے؟ اور اگر کسی نے یہ کام زندگی میں کیا ہو تو اکثر ڈیولپر تو کافر ہوتے ہیں۔ تو اگر وہ یاد نہ ہوں تو بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ تو نہیں کر سکتے، کیا کریں؟ میں نے اپنے استاذ سے پوچھا تو وہ تو کہتے ہیں کہ استعمال جائز ہے، اتنا مسئلہ کوئی نہیں ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں ایپلیکیشن بنانے والے اس ایپلیکیشن سے استفادہ و استعمال کو محدود رکھنے کے مکمل حق دار ہوتے ہیں، لہذ ا ان کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنی بنائی ہوئی ایپلیکیشن سے استفادہ کو مخصوص اور محدود  مقدار میں مفت رکھیں، اور مزید استعمال کو عوض کے ساتھ مشروط کردیں، جس کو عرف میں ایپ کا پریمیم موڈ کہا جاتا ہے اور کچھ فیس ادا کر کے اس کو حاصل کر کے ایپلیکیشن سے مزید استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ لہٰذا  قانونی طریقے پر ایپلیکیشن کو معاوضہ دیے بغیر دھوکے سے اس کا پریمیم ورژن حاصل کرنا اور اس کو استعمال کرنادھوکہ اور خیانت کے زمرے میں آئے گا، اور یہ ناجائز ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔اور اگر کسی نے اس جعلی پریمیم ورژن کو استعمال کر لیا تو اس کو ڈیلیٹ کردے  البتہ اس پر صدقہ وغیرہ لازم نہیں ہوگا۔

مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا لا تظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه. رواه البيهقي في شعب الإيمان والدارقطني في المجتبى."

(کتاب البیوع، باب الغصب والعارية، الفصل الثانی، 1 /261، ط: رحمانيه)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيحمیں ہے:

"(" لا تظلموا ") أي: لا يظلم بعضكم بعضا كذا قيل، والأظهر أن معناه: لا تظلموا أنفسكم، وهو يشمل الظلم القاصر والمعتدي (" ألا ") للتنبيه أيضا وكرره تنبيها على أن كلا من الجملتين حكم مستقل ينبغي أن ينبه عليه، وأن الثاني حيث يتعلق به حق العباد أحق بالإشارة إليه، والتخصيص لديه ("لا يحل مال امرئ ") أي: مسلم أو ذمي (" إلا بطيب نفس ") أي: بأمر أو رضا منه."

(كتاب البيوع، باب الغصب والعارية،5/1974، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144604102046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں