بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے ذاتی پیسوں سے والد کی اجازت کے بغیر صدقہ کرنا


سوال

ہم گھر میں تین بھائی رہتے ہیں اور سب  اپنی تنخواہیں والد صاحب کو دے دیتے ہیں، میں بھی اپنی پوری تنخواہ والد صاحب  کو دیتا ہوں، البتہ  مجھے تنخواہ کے علاوہ خرچہ وغیرہ کے لیے کچھ پیسے ملتے ہیں، جس میں سے میں کچھ پیسے غرباء پر صدقہ کے طور پرخرچ کرتا ہوں، جس کے بارے میں والد صاحب اور بھائیوں کو پتہ نہیں ہوتا، کیا میرا یہ صدقہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ اپنے پیسوں سے غرباء پر جو پیسے صدقہ کے طور پرخرچ کرتے ہیں تو آپ کا  یہ صدقہ کرنا جائز ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"حكم الملك ولاية التصرف للمالك في المملوك باختياره ليس لأحد ولاية الجبر عليه إلا لضرورة ولا لأحد ولاية المنع عنه."

(كتاب الدعوٰی، فصل في بيان حکم الملك، 263،264/6، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102417

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں