بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے شہر کے اسٹیشن پر قصر یا اتمام کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص نے سفر شرعی کا ارادہ کیا تو وہ شخص اپنے شہر کے سٹیشن پر قصر کر سکتا ہے ؟

جواب

بصورتِ مسئولہ  سفرِ  شرعی کا ارادہ کرنے والا  شخص مسافر تب شمار ہوتا ہے جب وہ اپنے گاؤں یا شہر  کی آبادی اور حدود سے نکل جائے، لہذا  اگر مذکورہ اسٹیشن اس شخص کے شہر  کی حدود کے اندر  ہے تو نماز پڑھنے  کی صورت میں  پوری نماز پڑھے گا، البتہ اگر مذکورہ اسٹیشن شہر  کی حدود سے باہر ہے تو  شرعی مسافر وہاں نماز پڑھنے کی صورت میں قصر کرےگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: من خرج من عمارة موضع إقامته) أراد بالعمارة ما يشمل بيوت الأخبية لأن بها عمارة موضعها.

قال في الإمداد: فيشترط مفارقتها ولو متفرقة وإن نزلوا على ماء أو محتطب يعتبر مفارقته كذا في مجمع الروايات، ولعله ما لم يكن محتطبا واسعا جدا اهـ وكذا ما لم يكن الماء نهرا بعيد المنبع، وأشار إلى أنه يشترط مفارقة ما كان من توابع موضع الإقامة كربض المصر وهو ما حول المدينة من بيوت ومساكن فإنه في حكم المصر وكذا القرى المتصلة بالربض في الصحيح، بخلاف البساتين، ولو متصلة بالبناء لأنها ليست من البلدة ولو سكنها أهل البلدة في جميع السنة أو بعضها، ولا يعتبر سكنى الحفظة والأكرة اتفاق إمداد.

وأما الفناء وهو المكان المعد لمصالح البلد كركض الدواب ودفن الموتى وإلقاء التراب، فإن اتصل بالمصر اعتبر مجاوزته وإن انفصل بغلوة أو مزرعة فلا كما يأتي، بخلاف الجمعة فتصح إقامتها في الفناء ولو منفصلا بمزارع لأن الجمعة من مصالح البلد بخلاف السفر كما حققه الشرنبلالي في رسالته وسيأتي في بابها، والقرية المتصلة بالفناء دون الربض لا تعتبر مجاوزتها على الصحيح كما في شرح المنية." 

(كتاب الصلوة، باب صلوة المسافر، ج:2، ص:121، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144207201451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں