بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے مکان کو موت کے بعد وقف کرنے کا حکم


سوال

ایک مکان کسی بیوہ کی ملکیت ہے جس کے کرایہ سے اس خاتون کا گزربسر ہوتا ہے، جس میں ان کی نیت یہ ہے کہ جب تک میں حیات ہوں اس میں رہائش پزیر ہوں، اور انتقال کے بعد مدرسہ کے لئے وقف ہے، اب مسئلہ یہ درپیش ہے کہ ایک ادارہ کو مکان خریدنے کے لئے رقم کی ضرورت ہے، وہ چاہتے ہیں کہ مذکورہ خاتون کا مکان فروخت کرکے اس سے ادارہ کے لئے مکان خریدا جائے، اور وہی لوگ مذکورہ خاتون کو ماہانہ متعیّن رقم دیدے، تو کیا یہ صورت درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مکان مذکورہ خاتون ہی  کی ملکیت ہے، مذکورہ خاتون نے اپنی زندگی میں جو زبانی طور پر یہ طے کیا کہ” جب تک میں زندہ ہوں تو اس گھر میں ہ رہائش پذیر رہوں اور انتقال کے بعد مدرسہ کے لئے وقف ہے“ تو شرعاً یہ (یعنی موت کے بعد کسی چیز کےوقف کو معلق کرنا) وصیت کے حکم میں ہے وقف نہیں ہوگا، اور یہ وصیت انتقال کے بعد ایک تہائی ترکہ میں سے  پورا کرنا لازم ہوتی ہے،اور  اس وصیت سے مذکورہ خاتون اپنی زندگی میں رجوع بھی کرسکتی ہے، رجوع کرنے کے بعد سوال میں ذکر کردہ طریقہ (یعنی مذکورہ خاتون کا مکان فروخت کرکےرقم سے فی الفور مدرسہ کے لئے جگہ خریدی جائے، اور مدرسہ والے مذکورہ خاتون کے قیام طعام کا بندوبست تحریری طور پر کریں )یہ مذکورہ عورت کی اجازت و رضامندی پر موقوف ہے اگر وہ اس پر راضی اور اپنے مستقبل کے تحفظ پر مطمئن ہو جائے تو ایسا کرنا جائز ہو گا ورنہ نہیں ۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"وفي التبيين لو علق الوقف بموته ثم مات صح ولزم إذا خرج من الثلث لأن الوصية بالمعدوم جائزة كالوصية بالمنافع ويكون ملك الواقف باقيا فيه حكما يتصدق منه دائما وإن لم يخرج من الثلث يجوز بقدر الثلث ويبقى الباقي إلى أن يظهر له مال أو تجيز الورثة فإن لم يظهر له مال ولم تجز الورثة تقسم الغلة بينهما أثلاثا ثلثه للوقف وثلثاه للورثة. اهـ".

(کتاب الوقف، حکم الوقف، ج:5، ص:208، ط:دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101284

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں