بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 جُمادى الأولى 1446ھ 10 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کی دھمکی سے شرعاً طلا ق واقع نہیں ہوتی


سوال

میرے ایک دوست نے اپنے رشتہ دار کے ساتھ لو میرج کی، شادی کے 8 سال بہت خوشی سے گزرے، 8سال کے بعد شوہر نے پیسوں کی لالچ میں کسی بیوہ عورت سے شادی کر لی، دوسری شادی کے بعد وہ اپنی پہلی بیوی کو طرح طرح کی باتیں سناتا تھا، جاو آپ اپنے لیے کوئی اور مرد ڈھونڈو ،میں آپ کو اُسی وقت طلاق دے دوں گا ،اس مرد نے اپنی بیوی کو یہاں تک پہنچا دیا، کہ اُس نے کئی مرتبہ خود کو اور دو بچوں کو مارنے کا بھی سوچا،اُس عورت کا دل اپنے شوہر سے اتنا بھر گیا کہ اُس نے کسی اور سے دوستی کر لی ،اب اس عورت کے لیے طلاق کا کیا حکم ہے ؟وہ مرد اپنی ایک بیوی کے ساتھ جو اس کی دوسری بیوی ہے 11 مہینے رہتا ہے ،اور پہلی بیوی کے ساتھ 1مہینہ رہتا ہے، اب اس کے شوہر کو ندامت بھی ہے پچھتا رہا ہے، کہ مجھے معاف کرو، اب اُس کی بیوی اُس کے ساتھ راضی ہونے کو تیار ہی نہیں ہے ،3 سالوں سے ان دونوں کے درمیان ازدواجی تعلق بھی نہیں رہا ہے۔

جواب

شوہر كا بیوی کویہ کہنا کہ "جاؤ آپ اپنے لیے کوئی اور مرد ڈھونڈو میں آپ کو اسی وقت طلاق دے دوں گا" یہ طلاق كی دھمکی ہے، طلاق کی دھمکی سے شرعاً طلا ق  واقع نہیں ہوتی،دونوں کے درمیان نکاح  برقرار  ہے۔اور جب شوہر اپنی غلطی تسلیم کر رہا ہے اور معافی مانگ رہا ہے تو بیوی بھی معاف کر دے ، شوہر پر نان و نفقہ اور رہن سہن ہر چیز میں دونوں بیویوں کے درمیان برابری کرنا  واجب ہے ورنہ وہ سخت گناہ گار ہوگا اور یہ آخرت میں وبال جان ہوگا۔نیز شوہر کے افعال کی وجہ سے بیوی کا کسی اور سے دوستی کرنا حرام تھا اس لیے وہ بھی دوستی ترک کرے اور اللہ تعالیٰ اور شوہر سے معافی مانگے۔

العقود الدرية في تنقیح الفتاوی الحامدية  میں ہے:

"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."

(كتاب الطلاق،  ج:1 ،ص:38، ط:دار المعرفة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501101005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں