بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے حق کو چھوڑنے پر کتنا ثواب ملے گا؟


سوال

کسی نےمجھ سےمیراحق ڈیڑھ لاکھ روپےزبردستی روکا ہواہے، اگرمیں اس وجہ سےچھوڑدوں کہ مختلف طریقےسےاپناحق لینےسےآخرت بربادہوجاتی ہے،تو کیامجھےاتناپیسےصدقےکاثواب ملےگا؟ یاصدقے سےزیادہ ثواب ملےگا؟

جواب

شریعتِ مطہرہ نے اپنا حق چھوڑنے  پر بہت سے فضائل بیان کیے ہیں، ایک حدیث میں آتا ہے کہ ’’جو شخص اس بات کو پسند کرے کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کی پریشانیوں سے نجات دے تو اسے چاہیے کہ وہ تنگ دست کو مہلت دے یا اس کے قرض کو معاف کردے۔‘‘ لہٰذا سائل اگر اپنا حق چھوڑ دیتا ہے تو اسے اتنے پیسے صدقہ کرنا ثواب ملے گا اور وہ عند اللہ مزید اجر و ثواب کا مستحق ہوگا۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍۢ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍۢ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا۟ خَيْرٌۭ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ." (سورة البقرة: ٢٨٠)

ترجمہ: ’’اور اگر تنگ دست ہو تو مہلت دینے کا حکم ہے آسودگی تک اور یہ (بات) کہ معاف ہی کردو اور زیادہ بہتر ہے تمہارے لیے اگر تم کو اس کے ثواب کی خبر ہو۔‘‘ (بیان القرآن)

حضرت مفتی اعظم مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:

’’یہاں معاف کرنے کو قرآن نے بلفظ صدقہ تعبیر فرمایا ہے، جس میں اشارہ ہے کہ یہ معافی تمہارے لیے بحکم صدقہ ہو کر موجبِ ثواب عظیم ہوگی۔‘‘

(سورۃ البقرۃ، ج: ۱، ص: ۶۵۷، ط: مکتبہ معارف القرآن)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: كان رجل يدائن الناس فكان يقول لفتاه: إذا أتيت معسرا تجاوز عنه لعل الله أن يتجاوز عنا قال: فلقي الله فتجاوز عنه."

(كتاب البيوع، باب الإفلاس والإنظار، ج: 2، ص: 877، ط: المكتب الإسلامي بيروت)

ترجمہ: ’‘حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص لوگوں سے قرض کا معاملہ کرتا تھا اور اس نے اپنے نمائندے کو یہ کہہ رکھا تھا کہ جب تو تنگ دست کے پاس جائے تو اس سے درگزر کرنا شاید کہ اللہ تعالیٰ ہمارے معاملے میں درگزر فرمائے، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اس نے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی یعنی مرنے کے بعد اس کی روح کو حق تعالیٰ کے روبرو حاضر کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس سے درگزر فرمایا، یعنی اس کے گناہوں پر مواخذہ نہ فرمایا۔‘‘ (مظاہرِ حق)

وفیه أیضاً:

"وعن أبي قتادة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌سره أن ينجيه الله من كرب يوم القيامة فلينفس عن معسر أو يضع عنه». رواه مسلم."

(كتاب البيوع، باب الإفلاس والإنظار، ج: 2، ص: 877، ط: المكتب الإسلامي بيروت)

ترجمہ: ’’حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن کی سختیوں سے محفوظ کردے تو اس کو چاہیے کہ وہ مفلس و محتاج سے قرض کے طلب کرنے میں تاخیر کرے، یا اس کو بالکل معاف کردے، یعنی تمام حق چھوڑدے یا اس میں سے کچھ حصہ چھوڑدے۔‘‘ (مظاہرِ حق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101813

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں