بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی زندگی میں ساری جائیداد بیٹیوں کے نام کرنا


سوال

کیا والد اپنی جائیداد زندگی میں اپنی اولاد کوبرابر برابرہبہ کر سکتا ہے، جب کہ اس کی کوئی نرینہ اولاد نہ ہو؟

جواب

زندگی میں ہر آدمی اپنی املاک اور جائیداد کا خود مالک ہوتا ہے، اس میں کسی کو حصہ دینا ضروری نہیں ہوتا،  لیکن اگر کوئی شخص اپنی خوشی و رضامندی سے اپنے ورثا کو اپنی زندگی میں کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔  البتہ اگر اس  کی تقسیم سے کوئی وارث محروم ہوتا ہے تو ایسی تقسیم مکروہ ہوگی، اب جیسا کہ آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے کہ آپ کی کوئی نرینہ اولاد نہیں ہے اور آپ اپنی جائیداد اپنی بیٹیوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو  مالک ہونے کی حیثیت سے آپ کی تقسیم نافذ ہوگی،  لیکن چوں کہ اس فعل سے دیگر ورثامحروم ہو جائیں گے، اس  لیے پوری جائیداد بیٹیوں میں تقسیم کردینا مکروہ ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں