بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی نماز میں موت کو یاد رکھو


سوال

کیا یہ حدیث ، كتاب جامع الأحاديث للسیوطی میں موجود ہے ؟رہنمائی فرمائیں:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"اپنی نماز میں موت کو یاد رکھا کرو: کیونکہ جب کوئی اپنی نماز میں موت کو یاد رکھے گا تو وہ نماز کو عمدہ اور بہترین بنانے کی کوشش کرے گا۔ اور اس شخص جیسی نماز پڑھو جس کا یہ گمان ہو کہ اس نماز کے بعد اب کوئی اور نماز نہیں پڑھنی ( یعنی ہر نماز کو اپنی آخری نماز سمجھ کر پڑھو )۔ اور ہر وہ کام کرنے سے بچو جس کے بعد معافی مانگنا پڑے"۔

جواب

 جس روایت کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے،  جامع الاحادیث  کے دستیاب نسخوں میں  ان الفاظ کے ساتھ کوئی  روایت نہیں ملی ، البتہ  علامہ  سیوطی رحمہ اللہ نے  "مسند الفردوس" للدیلمی  کے حوالے سے"الجامع الکبیر " میں ان الفاظ کے ساتھ ایک روایت نقل  کی ہے، الفاظ ملاحظہ کیجیے: 

"‌اذكر ‌الموت في صلاتك، فإن الرجل إذا ذكر الموت في صلاته لحري أن يحسن صلاته، وصل صلاة رجل لا يظن أن يصلى صلاة غيرها، وإياك وكل أمر يعتذر منه"

(جمع الجوامع المعروف بـالجامع الكبير، 561/1، الأزهر الشريف، القاهرة، ط: الثانية، 1426ه-2005م)

 مسند  الفردوس میں ہے:

" أنس بن مالك: "اذکر الموت في صلاتك؛ فإن الرجل إذا ذكر الموت في صلاته لحري أن يحسن صلاته، ‌وصل ‌صلاة ‌رجل لا يظن أن يصلي صلاة غيرها، وإياك وكل أمر يعتذر منه".

(الفردوس بمأثور الخطاب (1/ 431) الرقم: 1755، ت:السعيد بن بسيوني زغلول، دار الكتب العلمية -بيروت، ط: الأولى، 1406ه-1986م)

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے "زھر الفردوس = الغرائب الملتقطة من مسند الفردوس" میں اس روایت کو سند کے ساتھ ذکر کرنے کے بعد اسے "حسن "قرار دیا  ہے۔ 

قال: أخبرنا الحسنآبادي، حدثنا ابن عبد الرحيم، حدثنا أبو محمد ابن حيان، حدثنا ابن أبي عاصم، حدثنا أبي، حدثنا أبي، حدثنا شبيب بن بشر عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اذكر الموت في صلاتك؛ فإن الرجل إذا ذكر الموت في صلاته لحري أن يحسن صلاته، وصل صلاة رجل لا يظن أن يصلي صلاة غيرها، وإياك وكل أمر يعتذر منه".

(زهر الفردوس = الغرائب الملتقطة من مسند الفردوس 424،423/1، الرقم: 156، جمعية دار البر، دبي، ط: الأولى، 1439ه-2018م)

البتہ  علامہ  سیوطی رحمہ اللہ نے "جامع الاحادیث"  میں اس سے ملتی جلتی ایک اور روایت ذکر کی ہے، جس کے الفاظ یہ ہیں:

 "اعمل لله رأى العين، فإن لم تكن تراه فإنه يراك وأسبغ طهرك، وإذا دخلت المسجد ‌فاذكر ‌الموت، فإن الرجل إذا ذكر الموت لحرى أن يحسن صلاته، وصل صلاة رجل لا يظن أن يصلى صلاة غيرها، وإياك وكل أمر يعتذر منه".

(جامع الأحاديث، ج:492/1، الرقم:3417،دار الفكر)

ترجمہ:"اپنی نماز میں موت کو یاد رکھا کرو؛ کیوں کہ جو شخص نماز میں موت کو یاد رکھے گا، تو اس کو اچھی طرح ادا کرنے کی کوشش کرے گا، اور اور اس شخص جیسی نماز پڑھو جس کا یہ گمان ہو کہ اس نماز کے بعد اب کوئی اور نماز نہیں پڑھنی ( یعنی ہر نماز کو اپنی آخری نماز سمجھ کر پڑھو )۔ اور ہر وہ کام کرنے سے بچو جس کی وجہ سے (اس کے بعد) معافی مانگنا پڑے۔"

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502101211

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں