بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی ملازمت پر کسی اور کو بھیجنے کی صورت میں تنخواہ کا حکم


سوال

ایک آدمی دبئی میں ملازم ہے اور اس کی تنخواہ  2500 درہم ہے،  اب وہ گھر آتا ہے اور کسی دوسرے شخص کو  بطور نائب اپنا کام 2000 درہم پر حوالہ کرتا ہے اور کہتا ہے کہ 500 درہم تمہیں   مجھے دینے ہیں ،تو کیا یہ  جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں  اگر حکومت یاادارے  کی طرف سے نائب رکھنے کی اجازت ہے ،تو نائب رکھنا درست ہے، اور  تنخواہ  اصل او رنائب کے درمیان جو معاہدہ ہو، اس کے مطابق تقسیم کرلی جائے، اور  اگر حکومت یاادارے  کی طرف سے نائب بنانے کی اجازت نہیں ہے، تو  نائب بنانا جائز نہیں، اور تنخواہ لینا بھی جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(والثاني) وهو الأجير (الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو) شهرا (لرعي الغنم) المسمى بأجر مسمى بخلاف ما لو آجر المدة بأن استأجره للرعي شهرا حيث يكون مشتركا إلا إذا شرط أن لا يخدم غيره ولا يرعى لغيره فيكون خاصا."

(کتاب الاجارۃ ،باب ضمان الاجیر،ج:6،ص:69،ط:سعید)

درالحکام فی شرح مجلۃ الأحکام میں ہے:

"الأجير يستحق الأجرة إذا كان في مدة الإجارة حاضرا للعمل ولا يشترط عمله بالفعل ولكن ليس له أن يمتنع عن العمل وإذا امتنع لا يستحق الأجرة.ومعنى كونه حاضرا للعمل أن يسلم نفسه للعمل ويكون قادرا وفي حال تمكنه من إيفاء ذلك العمل.أما الأجير الذي يسلم نفسه بعض المدة، فيستحق من الأجرة ما يلحق ذلك البعض من الأجرة مثال ذلك كما لو آجر إنسان نفسه من آخر ليخدمه سنة على أجر معين فخدمه ستة أشهر ثم ترك خدمته وسافر إلى بلاد أخرى ثم عاد بعد تمام السنة وطلب من مخدومه أجر ستة الأشهر التي خدمه فيها؛ فله ذلك وليس لمخدومه أن يمنعه منها بحجة أنه لم يقض المدة التي استأجره ليخدمه فيها."

(كتاب الإجارة، الباب الأول في بيان الضوابط العمومية للإجارة، المادة: 425، ج: 1، ص: 458، ط: دارالجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100942

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں