میرا ایک سالہ سکھر میں رہتا ہے، اس نے اپنی بیٹی کا رشتہ میرے شہر اسلام آباد میں کیا ہوا ہے، لڑکے والوں کےمطالبہ پر میرا سالہ اپنی بیٹی کی شادی میرے گھر میں رہ کر کرنا چاہتا ہے، لیکن میں اس لیے ہچکچا رہا ہوں کہ ایسا کرنے سے مجھے غالب گمان ہے کہ ہمارے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ایسے میں مجھے کیا کرنا چاہیے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کاسالہ شرعی حدود کی رعایت رکھتے ہوئے شادی منعقد کراتاہے تو سائل کو اختیار ہے کہ وہ اپنے گھر میں اسے شادی منعقد کرانے دے یانہ دے، لیکن اگر اجازت دینے سے تعلقات میں بگاڑ آسکتاہے تو اجازت نہ دینےسے بھی تعلقات خراب ہوسکتے ہیں، اس لیے بہتر یہ ہےکہ حالات کا اندازہ لےکر اس کے مطابق حکمت وبصیرت سے تعامل کرے، نیز اللہ تعالیٰ سے اس سلسلے میں دعائیں بھی مانگتارہے۔
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"لأن المالك ; هو المتصرف في الأعيان المملوكة."
(كتاب الامارة والقضاء،ج:6،ص:2420،ط:دارالفكر)
البنايه شرح الہدایہ میں ہے:
"فإن القياس أن يتصرف المالك في ملكه كيف شاء."
(كتاب البيوع،ج:8،ص:219،ط:دارالكتب العلميه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403102092
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن