بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

اپنی مرضی کے دام مقرر کرنا


سوال

1. کیا ہم اپنی مرضی کے دام مقرر کر سکتے ہیں؟کیا گاہک کو دیکھ کر ہم اپنی چیز کے دام کم یا زیادہ کر سکتے ہیں؟

2. گاہک نے مختلف سامان خریدا، ٹوٹل بل اندازاً 280 بنا، کیا ہم 300 لے سکتے ہیں؟

جواب

1. شریعتِ مطہرہ نے خرید و فروخت کے صحیح ہونے کا مدار معاملہ کرنے والوں کی آپس کی رضامندی پر رکھا ہے، وہ دونوں جس قیمت پر راضی ہوں اس قیمت پر معاملہ کر سکتے ہیں اور منافع کے حوالہ سے دکان دار کو کسی قسم کا پابند نہیں بنایا؛ اس لیے دکان دار کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ مختلف گاہکوں سے مختلف منافع (کم یا زیادہ) وصول کرے، اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں، تاہم شریعت نے اس کو اس بات کا پابند بنایا ہے کہ وہ کسی کی مجبوری کا غلط فائدہ نہ اٹھائے۔

2. اگر گاہک نے کئی چیزیں خریدی ہوں اور ہر ایک چیز کی الگ الگ قیمت پوچھ کر چیزیں خریدیں ہوں یا ایسی اشیاء خریدی ہوں کہ جن میں سے ہر ایک علیحدہ علیحدہ قیمت مقرر ہو جن کا مجموعہ 280 بنتا ہو تو ایسی صورت میں 280 روپے سے زائد وصول کرنا جائز نہیں ہو گا۔

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام میں ہے:

"(المادة 153) ‌الثمن ‌المسمى ‌هو ‌الثمن ‌الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائدا عليها."

(الکتاب الاول : البيوع ، جلد : 1  صفحه : 124 ، طبع : دار الجيل)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومن اشترى شيئا وأغلى في ثمنه فباعه مرابحة على ذلك جاز وقال أبو يوسف - رحمه الله تعالى - ‌إذا ‌زاد ‌زيادة لا يتغابن الناس فيها فإني لا أحب أن يبيعه مرابحة حتى يبين."

(كتاب البيوع ، الباب الرابع عشر ، جلد : 3 ، صفحه : 161 ، طبع : دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144512101406

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں