بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی کرایہ کی چلتی دوکان کسی اور کو کمیشن پر دینا


سوال

 زید نے ایک دکان کرائے پر حاصل کررکھی تھی جہاں وہ دودھ کا کاروبار کرتا تھا، دکان پر دس من دودھ روز بک جایا کرتا تھا،  زید نے یہ کرائے کی دکان قریبی رشتہ دار عمرو کو یہ کہہ کر دی کہ اس دکان میں روزانہ دس من دودھ بک جاتا ہے، تم یہ دکان مجھ سے ماہانہ کمیشن پر لے لو ، اس بات کا علم دکان کے مالک کو بھی ہے، اب دکان کا کرایہ ادا کرنا وتمام تر امور کی انجام دہی عمرو کرتا ہے اور ماہانہ کمیشن زید کو دیتا ہے۔ کیا زید کا عمرو سے کمیشن لینا درست ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں زید کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے کاروبار کی جگہ عمرو کو کمیشن کی شرط پر دے، کیوں کہ  شرعی ضابطہ ہے کہ کمیشن کسی عمل کی بنیاد پر حاصل کیا جاتا ہے اور ذکر کردہ صورت میں کمیشن کسی عمل کی بنیاد پر حاصل نہیں کیا جارہا، بلکہ اپنا ٹھیہ / کاروبار کی جگہ فراہم کرنے اور وہاں گاہکوں کی آمد و رفت کی وجہ سے لیا جارہا ہے، جو حقوق کا معاوضہ ہونے کی وجہ سے ناجائزہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202552

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں