بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی جگہ کسی اور کا نام دے کر قربانی کرانا


سوال

اگر گھر کے کسی فرد پر قربانی واجب ہے تووہ اپنا نام نہ دے کر  گھر کے دوسرے فرد کا نام ڈال سکتا ہے؟

جواب

جس شخص پر قربانی واجب ہو اس پر اپنی طرف سے قربانی کرنا لازم ہے، اگر وہ اپنی قربانی کرنے کے ساتھ ساتھ گھر کے کسی اور فرد کی طرف سے قربانی کرتا ہے تو یہ درست ہے۔ لیکن اگر اپنی قربانی چھوڑ کر دوسرے کی طرف سے قربانی کی نیت کی تو اپنے ذمے واجب قربانی ترک کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوگا۔

نیز  جس کی طرف سے قربانی کی نیت کی اگر اسے قربانی سے پہلے بتاکر اس سے اجازت نہیں لی تو اس کی قربانی بھی ادا نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 335):
" قال ابن الفضل: ينبغي أن يوكل كل واحد أصحابه بالذبح؛ حتى لو ذبح شاة نفسه جاز، ولو ذبح عن غيره بأمره جاز أيضا اهـ شارح". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں