بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی حقیقت واضح کرنے کے لیے سچ بات بتانا


سوال

اگر کوئی رشتہ دار لوگوں کو ہمارے خلاف جھوٹی باتیں بتاۓ، توکیاہم اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے اس کے خلاف سچی باتیں بتا سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرواقعۃًسائل کارشتہ دارسائل اوراس کےگھروالوں کےخلاف دوسروں کے سامنے جھوٹی باتیں بتاۓ،توایسی صورت میں سائل  حقیقت واضح کرنےکےلیے اپنےرشتے داروں کی جھوٹی باتوں کی تردید کرتےہوئے لوگوں کو بلا شبہ سچ بات بتاسکتاہے، سائل کےرشتے دار کااپنے ہی رشتہ داروں کےخلاف دوسرےلوگوں کوغلط اور جھوٹی باتیں بتانااوررشتہ داروں کےدرمیان  اختلافات اورنفرتیں پیداکرنے کی کوشش کرنا،شریعت مطہرہ کی رو سےنہایت ہی قبیح اورشیطانی عمل ہے،جس پرسائل کارشتہ دارسخت گناہ گار ہوا ہے،اس  کو چاہیے کہ  اپنے اس فعل پرتوبہ اوراستغفار کرے، اور اپنےرشتہ داروں  سے ان کی دل آزاری  پر معافی مانگ کر ان کی دل جوئی کی فکر کرے۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه:"أتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل يتقاضاه فأغلظ له، فهم به أصحابه، فقال: (دعوه، ‌فإن ‌لصاحب ‌الحق ‌مقالا)."

(كتاب الإستقراض وأداء الديون، باب: لصاحب الحق مقال، ج:2، ص:845، ط: دار ابن كثير)

"المفاتيح في شرح المصابيح"میں ہے:

"(‌فإن ‌لصاحبِ ‌الحقِّ ‌مقالًا)؛ يعني: يجوز له أن يُغلظ الكلامَ....هذا بيانُ جواز إيذاء مَن عليه حقٌّ، ولم يُؤذِه مع القدرة."

(كتاب البيوع، باب الإفلاس والإنظار، ج:3، ص:465، ط: دار النوادر)

 

عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ہے:

"عن همام قال: كنا مع حذيفة فقيل له: إن رجلا يرفع الحديث إلى عثمان، فقال له حذيفة سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: لا يدخل الجنة ‌قتات....فإن القتات هو النمام على ما نذكره."

(كتاب الأدب، باب قول الله تعالى: {واجتنبوا قول الزور، ج:22، ص:130، ط:دار إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502101161

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں