بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی فارمیسی ڈگری کسی اور کو کرایہ پر دینے کا حکم


سوال

اپنی فارمیسی  کی ڈگری کسی کو کاروبار چلانے کے لیے دینا کیسا ہے،  جب کہ مجھےنفس ڈگری پر ماہانہ اجرت دے گا ، تو میرے لیے یہ اجرت لینا کیسا ہے؟  اور اس کے لیے یہ کاروبار کیسا ہے؟

جواب

کسی بھی شعبے کا لائسنس یا ڈگری  جو کسی شخص یا کمپنی کو حکومت کی طرف سے جاری کیا جاتا ہے وہ خاص اس شخص یا کمپنی کے لیے اس شعبہ کو اختیار کرنے کا اجازت نامہ ہوتا ہے، کسی اور کے لیے اس لائنسس کو استعمال کی قانوناً اجازت نہیں ہوتی اور حکومت کی ایسی جائز پابندیاں جو مفادِ عامہ کی مصلحت میں ہوں ان کی پاس داری شرعاً بھی لازم ہوتی ہے۔

لہذا  فارمیسی  ڈگری جس کے لیے گورنمنٹ نے جاری کی ہے، اس کے علاوہ کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، نیز یہ اجازت نامہ کوئی ایسا مال نہیں ہے جس کو کرایہ پر دیا جاسکے یا فروخت کیا جاسکے، اس لیے اس کو کرایہ پر دینا اور لینا اور اس کی آمدنی دونوں ناجائز ہیں۔

سنن الدارقطني میں ہے:

"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:  «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى إِذَا حَرَّمَ شَيْئًا حَرَّمَ ثَمَنَهُ»."

(كتاب البيوع، رقم الحديث:1815، ج:3، ص:388، ط:دار عالم الكتب)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144208200454

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں