بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی چیز بیچنے کے لیے میسج یا ای میل کرنا


سوال

کیا کسی کو اپنے کوئی چیز بیچنے کےلیے ای میل کرنا یا میسج کرنا جائز ہے جب کہ ممکن ہے کہ ہزاروں اس قسم کے لوگ اس کو میسج یا ای میل کریں گے جس سے وہ تنگ ہوگا اور اس کو برا لگے گا۔ کمپنیوں کے پاس ایسے لاکھوں نمبرز ہوتے ہیں اور وہ ان کو ان کی اجازت کے بغیر رابطہ کرتے ہیں ۔ کیا یہ جائز ہے یورپ میں قانونا یہ منع بھی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ کسی کو میسج یا ای میل کرنے میں عرفا کوئی مضائقہ نہیں ہے البتہ اگر کوئی منع کردے کہ مجھے میسج یا ای میل نہ کریں تو اس کے بعد میسج یا ای میل کرنادرست نہیں ہے لہذا صورت مسئولہ اگر کمپنی کسی کو منع کرنے کے باوجود میسج یا ای میل کرتی ہے تو کمپنی اس کا اس طرح کرنا درست نہیں ہے۔

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402101585

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں