میں نے شراب کے نشے میں اپنی بیگم کو پانچ سے چھ مرتبہ اس طرح کہا ہے کہ ”طلاق دیا،“ پھر کچھ عرصہ میری بیوی میرے پاس ہی رہی، اب وہ چلی گئی ہے،جب کہ میرا چار سالہ بیٹا بھی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا ہمارا رشتہ برقرار ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں جب سائل نے شرا ب کے نشہ کی حالت میں اپنی بیوی کو پانچ سے چھ مرتبہ یہ الفاظ کہےکہ ”طلاق دیا،“تو اس سے بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، بیو ی اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، اب رجوع کی یا مزید ساتھ رہنے کی گنجائش نہیں ہے، اور تین سے زائد طلاقیں غیر محل میں واقع ہونے کی وجہ سے لغو ہوچکی ہیں، نیز ان طلاقوں کے بعد جتنا عرصہ ساتھ گزارا وہ ناجائز تھا، جس پر صدق دل سے توبہ واستغفار ضرری ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وطلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر أو النبيذ. وهو مذهب أصحابنا رحمهم الله تعالى كذا في المحيط."
(كتاب الطلاق، فصل فيمن يقع طلاقه وفيمن لا يقع طلاقه، ج:1، ص:353، ط: دارالفكر)
وفيه أيضاً:
"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت...الخ."
(كتاب الطلاق، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1، ص:473، ط: دارالفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144607100593
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن