بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے لیے اپنی بیوی کا دودھ پینے کا حکم


سوال

شوہر اپنی بیوی کا دودھ  پی سکتا ہے یا نہیں ؟

جواب

شوہر کے لیے اپنی بیوی کا دودھ  پینا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ بیوی کا دودھ اس کے بدن کا جزء ہے، اور  انسان کے تمام اعضاء مکرم ہیں، لہٰذا انسانی اعضاء و اجزاء کی عظمت اور اکرام  کی وجہ سے شرعاً بلاضرورت ان کا استعمال اور ان سے انتفاع ناجائز اور  حرام ہے، چنانچہ   بچے  کی شیرخوارگی کے زمانہ میں ضرورتاً بچے کے لیے تو ماں کا دودھ پینے کی اجازت ہے، البتہ  شیرخوارگی  (دو سال)  کی عمر گزرنے کے بعد بچے کے لیے بھی اپنی ماں کا دودھ پینا جائز نہیں ہے، اسی طرح شوہر کے لیے بھی بیوی سمیت کسی بھی عورت کا دودھ پینا جائز نہیں ہے۔

اگر شوہر بیوی کا پستان منہ میں  لے اور دودھ منہ میں آجائے تو اسے دودھ  پینا نہیں چاہیے،  اگر بیوی کا دودھ پی لیا ہے تو اس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، البتہ توبہ و استغفار کرنا لازم ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 211):

"(ولم يبح الإرضاع بعد مدته)؛ لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح، شرح الوهبانية."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 225):

"مص رجل ثدي زوجته لم تحرم.

(قوله: مص رجل) قيد به احترازاً عما إذا كان الزوج صغيراً في مدة الرضاع فإنها تحرم عليه".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں