بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی بیوی کو تین، تین، تین، کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

خاوند اور بیوی کا جھگڑا ہو رہا تھا، خاوند نے بیوی کو تین مرتبہ" تین،تین،تین،" کہا ، کیا اس سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں۔ 

جواب

واضح رہے کہ طلاق واقع ہونے کے لیے طلاق کے الفاظ صریح یا کنایہ کا پایا جانا ضروری ہے ،لہذا صورتِ مسئولہ میں شوہر نے کو بیوی کو جو الفاظ کہے:" تین، تین،تین"    اس سے اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية"

(کتاب الطلاق، ركن الطلاق، ج: 3،  ص: 230، ط: سعید)

وفیہ ایضاً: 

"(و الطلاق يقع بعدد قرن به لا به) نفسه عند ذكر العدد، و عند عدمه الوقوع بالصيغة".

(کتاب الطلاق، ركن الطلاق، ج: ص: 287، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101617

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں