بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی بیوی کی بھانجی سے زنا کرنا


سوال

 میری بیوی مجھ سے 15 سال بڑی ہے اور میں دوسری شادی کرنا چاہتا تھا اور میں نے اس کو شادی سے پہلے دیکھا بھی نہیں تھا اس کی ایک بھانجی تھی اس کو میں پسند کرنے لگ گیا تھا آہستہ آہستہ وہ بھی مجھ سے پیار کرنے لگ گئی اس بات کو کافی عرصہ گزر گیا ہے تقریبًا آٹھ سال اور ہم نے زنا بھی کر لیا ہے تو اب میری پہلی بیوی کے لیے کیا حکم ہے؟  اور کیا میں اس کی بھانجی سے شادی کر سکتا ہوں کہ نہیں؟  جب کہ اس کو میں نے سمجھانے کی بہت کوشش کی ہے، لیکن وہ کہتی ہے کہ اب تیرے علاوہ کسی اور کا تصور بھی نہیں کرسکتی برائے کرم ہماری رہنمائی فرمائیں اور ہم بہت پریشان ہیں!

جواب

واضح رہے کہ کسی عورت کی موجودگی میں اس کی بھانجی  سے نکاح کرنا شرعًا  جائز نہیں ہے ؛کیوں کہ دونوں کو ایک نکاح میں اکٹھا کرنے کی شرعًا ممانعت ہے،  نیز یہ بھی یاد رہے کہ بیوی کی بھانجی محرماتِ ابدیہ میں سے نہیں ہے،بلکہ وقتی طور پر دونوں کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنا حرام ہے۔

البتہ بیوی  کااگر  انتقال ہو جائے اور اس کے بعد اس کی بھانجی سے نکاح کیا جائے تو یہ شرعًا  جائز ہے، اور صورتِ مسئولہ میں آپ کا اپنی بیوی کی بھانجی کے ساتھ جو تعلقات تھا اور ہے، وہ ناجائز  اور حرام ہے، اس پر دونوں کو سچے دل سے توبہ کرنا لازم ہے، نیز بے محابا اختلاط اور شدید ضرورت کے بغیر بات چیت کی بھی اجازت نہیں۔تاہم بیوی کی بھانجی سے ناجائز تعلق کی وجہ  سے آپ  کی بیوی آپ پر حرام نہ ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے :

"ماتت امرأته له التزوج بأختها بعد يوم من موتها، كما في الخلاصة عن الأصل، وكذا في المبسوط لصدر الإسلام، والمحيط والسرخسي والبحر والتاترخانية وغيرها من الكتب المعتمدة، وأما ما عزي إلى النتف من وجوب العدة فلايعتمد عليه وتمامه في كتابنا تنقيح الفتاوى الحامدية". (3/38)

بدائع الصنائع میں ہے :

"وكما لايجوز للرجل أن يتزوج امرأةً في نكاح أختها لايجوز له أن يتزوجها في عدة أختها، وكذلك التزوج بامرأة هي ذات رحم محرم من امرأة بعقد منه، والأصل أن ما يمنع صلب النكاح من الجمع بين ذواتي المحارم فالعدة تمنع منه". (5/429)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں