بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی بیوی کے نام پر گھر کروانے کے بعد اپنے نام ٹرانسفر کرنا


سوال

میں نوکری کے سلسلے میں اپنی زوجہ کے ساتھ مصر میں رہتاہوں،  چار مہینے پہلے میری زوجہ کا انتقال ہوگیا تھا اور ہماری کوئی اولاد نہیں ہے،  میں نے اپنی زوجہ کے نام پر دو فلیٹ کراچی میں خریدے تھے، تاکہ یہاں سے جانے کے بعد ان کے کرایہ   سے گزارہ  کرسکیں، اب  سوال یہ ہے کہ کیا میں ان کو اپنے نام ٹرانسفر کرا سکتا ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ شرعاً کسی کو گھر یا مکان ہبہ کرنے کے لیے  صرف اس کے نام پر کر دینا کافی نہیں ہوتا، بلکہ اس کو ہبہ کرنے کے ساتھ ساتھ مکمل قبضہ اور مالکانہ تصرف  کے ساتھ دے دینا بھی ضروری ہوتا ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے وہ فلیٹ صرف اپنی بیوی کے نام پر کیے تھے، ان کو شرعی تقاضوں کے ساتھ ہبہ نہیں کیے تھےتو وہ دونوں فلیٹ آپ کے ہی ہیں، آپ چاہیں تو انہیں اپنے نام ٹرانسفر کرواسکتے ہیں۔

لیکن اگر آپ نے یہ دونوں فلیٹ اپنی مرحومہ بیوی کے نام پر کرنے کے ساتھ ساتھ  مکمل قبضہ  اور مالکانہ تصرف کے ساتھ ساتھ اسے وہ فلیٹ ہبہ بھی  کردیے تھے، تو یہ فلیٹ آپ کی  مرحومہ بیوی ہی کے شمار ہوں گے اور اب ان کی وفات کے بعد ان کے تمام ورثاء کے درمیان شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوں گے، ورثاء کی اجازت کے بغیر آپ ان فلیٹس کو اپنے نام پر ٹرانسفر نہیں کرواسکتے ۔

الدر المختار مع رد المحتار ميں ہے:

"(و) شرائط صحتها (في الموهوب ‌أن ‌يكون ‌مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول)."

(كتاب الهبة، ج:5، ص:988، ط:سعيد)

البحر الرائق میں ہے:

"لو قال ‌جعلته ‌باسمك لا يكون هبة ولهذا قال في الخلاصة لو غرس لابنه كرما إن قال جعلته لابني تكون هبة وإن قال باسم ابني لا تكون هبة."

(كتاب الهبة، ج:7، ص:285، ط: دار الكتاب الاسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں