بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی بیوی کی رضاعی بہن سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

بندہ شادی شدہ ہے اور دوسری شادی کی خواہش رکھتا ہے اب مسئلہ یہ ہے کہ سائل نے دوسری شادی کے لئے جس لڑکی کا انتخاب کیا ہے وہ میری پہلی بیوی کی رضاعی بہن ہے یعنی میری پہلی بیوی نے دوسری ہونے والی بیوی کی والدہ کا دودھ پیا ہے اور دوسری ہونے والی بیوی نے پہلی بیوی کی ماں کا دودھ پیا ہےاور دونوں آپس میں چچا زاد بہنیں بھی ہیں، براہِ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں مسئلہ بتائیں کہ مذکورہ خاتون سے میرا نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل کی پہلی بیوی اور دوسری خاتون ( جس کوسائل نے نکاح کے لئے منتخب کیا ہے) آپس میں رضاعی بہنیں ہیں تو سائل کے لئےاپنی زوجہ کی رضاعی بہن سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔

قرآنِ مجید میں ہے:

 "وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۭاِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِـيْمًا"

ترجمہ: اور یہ کہ تم دو بہنوں کو (رضاعی ہوں یا نسبی) ایک ساتھ رکھو لیکن جو پہلے ہوچکا۔ بیشک اللہ تعالیٰ بڑے بخشنے والے بڑے رحمت والے ہیں۔

(سورۃ النساء، رقم الآیۃ:23، ترجمہ:بیان القرآن)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"(وأما الجمع بين ذوات الأرحام) فإنه لا يجمع بين أختين بنكاح ولا بوطء بملك يمين سواء كانتا أختين من النسب أو من الرضاع هكذا في السراج الوهاج. والأصل أن كل امرأتين لو صورنا إحداهما من أي جانب ذكرا؛ لم يجز النكاح بينهما برضاع أو نسب لم يجز الجمع بينهما هكذا في المحيط. فلا يجوز الجمع بين امرأة وعمتها نسبا أو رضاعا".

(کتاب النکاح، الباب الثالث فی بیان المحرمات، القسم الرابع المحرمات بالجمع، ج:1، ص:277، ط:مکتبة رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100704

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں