بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی براءت کی خاطر کسی کی بات ریکارڈ کرنا


سوال

 زید  اور  بکر کے درمیان کچھ اختلافات تھے۔  اس دوران عامر (ایک تیسرے شخص) نے بکر اور اس کے بزرگوں کے خلاف کچھ الزامات اور ناشائستہ زبان کا استعمال سر عام کیا۔ جہاں بکر کے خاندان کے کچھ لوگ بھی موجود تھے اور ان میں سے بکر کے بھائی/بیٹے نے عامر کی باتوں کو ریکارڈ کر دیا؛ کیوں کہ وہ عامر کی اور موجود لوگوں کی فطرت سے بخوبی واقف تھے۔تو کیا بکر کے خاندان والوں نے جو ریکارڈنگ اس غرض سے کی کہ عامر سے ان الزامات کی حقیقت معلوم کی جائے اور اپنی برأت پیش کی جاسکے۔اس تناظر میں از روئے شریعت بکر والوں کا یہ فعل کیسا ہے؟ واضح رہے کہ یہ ریکارڈنگ کسی رازدارانہ مجلس کی نہیں،  بلکہ علانیہ اورکھلےعام کی ہے!

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں کسی  غلط بات کی نسبت سے بچنے کے لیے اور اپنی براءت کی غرض سے اعلانیہ مجلس کی گفتگو کو احتیاطًا بکر اور اس کے خاندان والوں  کا ریکارڈ  کرنا جائز ہے۔

تفسير الرازي = مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير (18 / 466):

"و اعلم أن الذي فعله يوسف من الصبر والتوقف إلى أن تفحص الملك عن حاله هو اللائق بالحزم والعقل، وبيانه من وجوه: الأول: أنه لو خرج في الحال فربما كان يبقى في قلب الملك من تلك التهمة أثرها، فلما التمس من الملك أن يتفحص عن حال تلك الواقعة دل ذلك على براءته من تلك التهمة فبعد خروجه لا يقدر أحد أن يلطخه بتلك الرذيلة وأن يتوسل بها إلى الطعن فيه."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201273

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں