میں جوائنٹ فیملی میں رہ رہا ہوں، والد صاحب حیات ہیں، اور میں شادی شدہ ہوں ،میں اپنا الگ بزنس شروع کرنا چاہتا ہوں ، اب پوچھنا یہ ہے کہ کل کو اگر بٹوارہ ہوگیا تو میرا بزنس بھی میرے والد صاحب کے ترکہ میں شمار ہوگا یا نہیں ؟میرا بزنس میرے والد صاحب کی میراث میں شامل ہوکر تقسیم ہوگا یا نہیں؟شرعی طور پر میری رہنمائی فرمائیں۔
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل اپنے ذاتی پیسوں سے اپنا الگ بزنس شروع کرتاہے، والد کے پیسوں سے نہیں شروع کرتا تو اس بزنس کاتنِ تنہا مالک سائل ہوگا، اور اس بزنس میں کسی دوسرے کا کوئی بھی حق نہیں ہوگا ،سائل کابزنس سائل کے والد کے ترکہ میں شمار نہیں ہوگا اورنہ ہی سائل کا بزنس والد کی میراث میں شامل ہوکر تقسیم ہوگا۔البتہ اگر سائل کا انتقال والد سے پہلے ہوگیا تو سائل کے ترکے میں سے والد کو اس کا شرعی حصہ ملے گا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص".
(كتاب البيوع،4/ 502، ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144410100170
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن