بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہر آدمی اپنے ذاتی بزنس کا خودمالک ہے


سوال

میں جوائنٹ فیملی میں رہ رہا ہوں، والد صاحب حیات ہیں، اور میں شادی شدہ ہوں ،میں اپنا الگ بزنس شروع کرنا چاہتا ہوں ، اب پوچھنا یہ ہے کہ کل کو اگر بٹوارہ ہوگیا تو میرا بزنس بھی میرے والد صاحب کے ترکہ میں شمار ہوگا یا نہیں ؟میرا بزنس میرے والد صاحب کی میراث میں شامل ہوکر تقسیم ہوگا یا نہیں؟شرعی  طور پر میری رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل  اپنے ذاتی پیسوں سے اپنا الگ بزنس شروع کرتاہے، والد کے پیسوں سے نہیں شروع کرتا تو اس بزنس کاتنِ تنہا مالک  سائل ہوگا، اور اس بزنس  میں کسی دوسرے کا کوئی بھی حق نہیں ہوگا ،سائل  کابزنس سائل کے والد  کے ترکہ میں شمار نہیں ہوگا اورنہ ہی سائل کا بزنس والد  کی میراث میں شامل ہوکر تقسیم ہوگا۔البتہ اگر سائل کا انتقال والد سے پہلے ہوگیا تو سائل کے ترکے میں سے والد کو اس کا شرعی حصہ ملے گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص".

(كتاب البيوع،4/ 502، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144410100170

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں