میں نے دو کروڑ کا ایک مکان لیا، اس پر ایک شخص نے کہا مجھ سے پارٹنرشپ کرلو یعنی ایک کروڑ کی، اور نفع کا تناسب آدھا آدھا طے ہوگیا، اب یہی پارٹنر کہتا ہے کہ تین مہینہ بعد یہ دو کروڑ کا مکان میں دو کروڑ پندرہ لاکھ کا لے لوں گا، آیا اپنے پارٹنر سے اس طرح کام کرنا درست ہے؟
صورتِ مسئولہ میں پارٹنر شپ کا معاہدہ ہونے کے بعد وہ کل مکان کے آدھے حصے میں آپ کا شریک ہے، اگر آپ اپنا حصہ اس کو فروخت کرنا چاہیں تو اس کو قیمت طے کرکے فروخت کرسکتے ہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 300):
"(وكل) من شركاء الملك (أجنبي) في الامتناع عن تصرف مضر (في مال صاحبه)؛ لعدم تضمنها الوكالة (فصحّ له بيع حصّته ولو من غير شريكه بلا إذن إلا في صورة الخلط) لماليهما بفعلهما كحنطة بشعير وكبناء وشجر وزرع مشترك، قهستاني، وتمامه في الفصل الثلاثين من العمادية".
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144203200435
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن