بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رجب 1446ھ 20 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

اپنی بیوی کو دو طلاق دینا


سوال

میں نے اپنی بیوی کو دو طلاق ان الفاظ میں دی ہیں کہ ”میں طلاق دیتا ہوں“،اور اسی دن میں نے رجوع کردیا، یعنی زبانی رجوع بھی کیا، اور ازدواجی تعلقات بھی قائم ہوگئے۔

اب سوال یہ ہے کہ باقی گھر والوں کو چار ماہ کے بعد پتہ چلا تو وہ کہتے ہیں کہ آپ فتوی لے کر آؤکہ شریعت میں دو طلاقوں کے بعد بیوی کے ساتھ رہنا جائز ہے یانہیں؟

اور میرا نکاح برقرار ہے یانہیں؟

اور میرا اپنی بیوی کے ساتھ رہنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل نے اپنی بیوی کو ان الفاظ کے ساتھ دو طلاقیں دیں کہ ”میں طلاق دیتا ہوں“، اور ان دو طلاقوں کے علاوہ سائل نے اس سے قبل یا بعد میں اپنی بیوی کو کوئی اور طلاق نہیں دی تو سائل کے لئے اپنی بیوی سے رجوع کرنا شرعاً درست اور جائز ہے،نکاح برقرار ہےالبتہ   رجوع کے بعد آئندہ کے لئے سائل صرف ایک طلاق کا مالک رہے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."

(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1، ص:470، ط: دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144606102460

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں