اگر کوئی بندہ اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے اور وہ آدمی اپنا علاقہ چھوڑ دے، تو کیا اس شخص کا بھائی اس مطلقہ سے شادی کر سکتا ہے؟
صورت مسؤلہ میں اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیدے اور وہ حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے اور وہ اپنی مکمل عدت گزار لے تو اس کے بعد طلاق دینے والے کا بھائی مذکورہ عورت سے اگر کوئی اوروجہ حرمت(رضاعت وغیرہ) نہ ہو توشرعا نکاح کر سکتا ہے ،عدت کےدوران نکاح کرناجائز نہیں ۔
علامہ کاسانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
"ومنها أن لا تكون معتدة الغير لقوله تعالى: {ولا تعزموا عقدة النكاح حتى يبلغ الكتاب أجله} [البقرة: 235] أي: ما كتب عليها من التربص، ولأن بعض أحكام النكاح حالة العدم قائم فكان النكاح قائما من وجه."
(بدائع الصنائع فی ترتيب الشرائع،کتاب الطلاق ،2/ 268ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100866
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن