بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنےنسبی بھائی کے رضاعی بھائی کی بہن سے شادی کرنے کاحکم


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت جن کی عمر 65  سال تھی ، انہوں نے اپنے دو پوتوں کو دودھ پلایا جو پوتے دو مختلف بیٹوں سے تھے اور جس وقت انہوں نے دودھ پلایا ہے اس وقت ان کی آخری دفعہ پیدا شدہ اولاد کی عمر 15 سال تھی، یعنی 15 سال تک اولاد نہیں ہوئی۔

ا ب وہ پوتا جس کو دودھ پلایا گیا تھا اس کا بھائی دوسرے پوتے کی بہن سے نکاح کرنا چاہتا ہے، تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

  صورت مسئولہ میں مذکورہ   لڑکےکا اپنے نسبی بھائی کے رضاعی بھائی کی نسبی بہن سے حرمت کاکوئی  رشتہ نہیں ہے؛ اس لیے  ان دونوں کاآپس میں نکاح جائز ہے۔

سنن الترمذی میں ہے:

حدثنا أحمد بن منيع قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا علي بن زيد، عن سعيد بن المسيب، عن علي بن أبي طالب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله حرم من ‌الرضاع ما حرم من النسب»

ترجمہ: اللہ تعالی نے رضاعت سے وہ (رشتے ) حرام قرار دئیے ہیں جو نسبا حرام قرار دئیے ہیں۔

(سنن الترمذی،أبواب الرضاع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،باب ما جاء يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب، رقم الحدیث:1146)

 

فتای شامی میں ہے:

 (و) حرم (الكل) مما مرّ تحريمه نسبًا، و مصاهرةً (رضاعاً) إلا ما استثني في بابه ... 

(قوله: نسبًا) ... و قوله: رضاعا تمييز عن نسبة تحريم إلى الكل، يعني يحرم من الرضاع أصوله وفروعه وفروع أبويه وفروعهم، وكذا فروع أجداده وجداته الصلبيون، وفروع زوجته وأصولها وفروع زوجها وأصوله وحلائل أصوله وفروعه."

(رد المحتار مع الدر المختار: (3/ 31) ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102289

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں