بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے بیٹوں کوان کے مامو اور چچا زاد بھائیوں سے رشتے نہیں کرنے کی وصیت کرنا


سوال

 میرے نانا نے اپنے زندگی میں ماموں کو یہ وصیت کی تھی کہ مامو ں اپنے مامو ں اور چچا زاد بھائیوں سے رشتے نہیں کرے گا، اگر کیا تو میرا حق معاف نہیں، اب ماموں کو اس وصیت پر عمل کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے نانا نے اپنے بیٹوں کو ان کے ماموں اور چچازاد سے رشتہ نہ کرنے کی جو  وصیت کی ہے ،یہ ناجائز وصیت ہے، کیوں کہ اس میں قطع تعلق کا حکم  ہے ایسی وصیت شرعاً معتبر اور قابل نفاذ نہ ہوگی ،اگر وہ قطع تعلق کریں گے تو اس کا گناہ سائل کے نانا اور ماموں سب کو ہوگا،تاہم اگر سائل  کے نانا نے کسی دنیوی یا اخروی مصلحت کے پیش نظر رشتہ نہ کرنے کی تاکید کی ہے ،قطع تعلق کا حکم نہیں دیا تو سائل کے ماموں کے لیے نانا کے مشورے کے مطابق عمل کرنے کی گنجائش ہے۔

موسوعۃ الاجماع فی الفقہ الاسلامی میں ہے:

"قال ابن الهمام: (‌الوصية ‌بالمعصية ‌باطلة ‌لما ‌في تنفيذها من تقرير المعصية)۔"

(باب لا تجوز الوصية بالمعصية ولا تنفذ،ج:8،ص:371،ط:دارالفضیلة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100896

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں