بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے بیٹے کا نام محمد رکھنے کی نیت کی تھی ،لیکن محمد علی نام رکھ دیا تو کیا نام تبدیل کرنا ضروری ہے؟


سوال

میں جب امید سے تھی، تو سوچا تھا کے بیٹا ہوا تو محمد نام رکھوں گی،جب میرا بیٹا ہوا تو سب نے منع  کیا کہ صرف محمد نام رکھنا صحیح  نہیں ہے، محمد کے ساتھ دوسرا نام بھی لگانا ہو گا، اُس وقت اتنی معلومات نہیں تھی، تو میں نے  دوسروں کی بات سن کر محمد نام نہیں رکھا، پورا نام محمد علی رکھ دیا، اس بات کو اب 5  سال ہو گئے ہیں، پر میرے دل سے یہ بات نہیں نکل رہی ،اور آج کل ہر کوئی محمد نام رکھ رہا ہے،جب بھی میں کسی بچے کا نام سنتی ہوں، تو دل میں یہی بات آتی ہے کہ میں نے جو نیّت کی وہ پوری نہیں کی۔

کیا مجھے نام تبدیل کر لینا چاہیے؟ اب قریب کے ہر گھر میں محمد نام کا بچہ ہے تو پکارنے میں کیسے نام لیا جائے؟

جواب

واضح رہے کہ جس طرح  صرف محمدیا علی  نام رکھنا درست ہے، اور دونوں     ناموں کو ملا کر محمد علی نام رکھنا بھی درست ہے،اگر آپ نے اپنے بچے کا نام محمد علی رکھ دیا ہے،تب بھی ایک درجہ آپ کی نیت پوری ہوچکی ہے، اگرچہ آپ پر لازم نہیں تھا کہ آپ اپنے بیٹے کا نام محمد رکھیں، تاہم محمد علی نام رکھنے سے اس کے نام کے ساتھ محمد کا نام جُڑ چکا ہے،اسی لیے نام تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ،اگر آپ چاہیں ،تو بیٹے کو صرف محمد نام سے پکار کر بھی بلا سکتی ہیں ۔

صحیح مسلم میں ہے:

"سمّوا بإسمي، ولا تكنوا بكنيتي".

( کتاب الاداب،ج:3، ص:1682،  ط: دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں