میں اپنا بینک اکاؤنٹ بناؤں ، اس سے میں کسی کی رقم نکالوں اور اس پر فی صد کے حساب سے فیس /چارجزوصول کروں جیسے کے جاز کیش والے یا ایزی پیسہ سے ہم رقم نکلواتے ہیں اور دکان دار کو فیس دیتے ہیں کیا یہ جائز ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ اپنا اکاؤنٹ بنا کر اس سے کسی کو رقم نکال کردیتے ہیں ، تو اس صورت میں آ پ کے لیے اس پر فی صد کے اعتبار سے اجرت (فیس / چارجز ) لینا جائز نہیں ہے ، البتہ اگر پہلے سے اس کام کی طے شدہ اجرت (فیس / چارجز)مقرر کی جائے تو یہ جائز ہوگا، لیکن اس میں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ جس قدر پیسے آئے ہیں وہ اس کے حوالہ کردیے جائیں اور اجرت الگ سے لی جائے، ان ہی آئے ہوئے پیسوں میں سے اجرت کاٹ کر بقایا رقم حوالہ نہ کی جائے۔
مجلة الأحكام العدلية میں ہے:
"تلزم الأجرة باستيفاء المنفعة مثلا لو استأجر أحد دابة على أن يركبها إلى محل ثم ركبها ووصل إلى ذلك المحل يستحق آجرها الأجرة ".
(الكتاب الأول في البيوع ، الباب الثالث في بيان مسائل تتعلق بالأجرة ، الفصل الثاني في بيان المسائل المتعلقة بسبب لزوم الأجرة الخ ص: 89 ط: نور محمد )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507102188
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن