اپنے شاگرد یا کسی چھوٹے کو شفقت کے طور پر بیٹا کہہ کر پکارنا کیسا ہے؟
شرعاً اپنے بیٹے کے علاوہ کسی اور کو اپنی طرف منسوب کر کے بیٹا کہنا منع ہے، البتہ اگر اپنے کسی چھوٹے کو شفقت اور محبت میں بیٹا کہا جائے، تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، بلکہ بیشتر احادیث میں خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت انس اور حضرت عمر ابن ابی سلمہ رضی اللہ عنہما کو "يابني"(اے میرے پیارے بیٹے) کہہ کر پکارنا ثابت ہے۔
قرآن کریم میں ہے:
"ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّهِ ۚ ."[سورة الأحزاب: 05]
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"وعن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «يا بني إذا دخلت على أهلك فسلم يكون بركة عليك وعلى أهل بيتك» . رواه الترمذي."
(كتاب الآداب، ج:3، ص:1319، ط:المكتب الاسلامي)
مصنف ابن ابي شیبہ میں ہے:
"عن أنس أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال: "يا بني."
(مصنف ابن ابي شيبه، ج:3، ص: 493، ط:دار كنوز اشبيليا)
المعجم الكبير للطبراني میں ہے:
"عن عمر بن أبي سلمة، أن النبي صلى الله عليه وسلم أتي بطعام فقال له: «يا عمر يا بني، سم الله، وكل بيمينك، وكل مما يليك."
(المعجم الكبير للطبراني، باب العين، ج:9، ص:26، ط:مكتبة ابن تيمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144505100802
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن