بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے مال کا دفاع کرنے والا شہید ہے


سوال

ایک شخص کو تین رہزنوں نے اس طور پر گھیر لیا کہ ان میں سے ایک کے پاس اسلحہ ہے، اور ایک نے ٹارگیٹ سنبھالا ہوا ہے، اب یہ شخص اس طرح گرفت میں ہے کہ ہاتھ پیر نہیں ہلا سکتا، اب باوجودیکہ اس کو یہ معلوم ہو کہ اگر میں نے ان سے تعرض کر لیا تو یہ مجھے شہید کریں گے اس کے لیے ان مال نہ دینا جائز ہے یا نہیں؟ کیوں کہ روایت میں ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور پوچھا کہ اگر کوئی میرا مال چھیننے کی کوشش کرے تو میں کیا کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ  : ’’آپ اپنا مال نہ دو‘‘ الخ، اب شریعت اس معاملہ میں کیا حکم دیتی ہے کیا اپنا مال خوشی سے ان کے لیے چھوڑ دیا جائے یا ان سے تعرض کیا جائے؟

جواب

اگر کسی شخص کو رہزن اس طرح گھیر لیں کہ مال نہ دینے کی صورت میں جان سے مار دینے کا اندیشہ ہو تو  ایسی صورت میں اگر وہ شخص مال نہ دینا چاہے تو ایسا کرنا اس کے لیے مباح ہے، اگر رہزن اس کو جان سے مار دیں تو وہ شہید ہوگا، تاہم مال دے کر جان بچانا بہتر ہوگا۔

عمدۃ القاری میں ہے:

"عن عبد الله بن عمر ورضي الله تعالى عنهما قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول من قتل دون ماله فهو شهيد.

ذكر ما يستفاد منه: فيه: جواز قتل القاصد لأخد المال بغير حق، سواء كان المال قليلا أو كثيرا، لعموم الحديث، وهذا قول جماهير العلماء. وقال بعض أصحاب مالك: لا يجوز قتله إذا طلب شيئا يسيرا: كالثوب والطعام، وهذا ليس بشيء، والصواب ما قاله الجماهير."

(باب من قاتل دون ماله، ج:13، ص:35، ط: ادارة الطباعة المنيرية)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(وعن أبي هريرة قال: جاء رجل فقال: يا رسول الله أرأيت) : أي: أخبرني (إن جاء رجل يريد أخذ مالي؟) : أي: غصبا (قال: فلا تعطه مالك) ...يعني: إن جاء رجل بهذه الصفة فأعطه أم لا؟ قال: فلا تعطه،  يعني إن كان كما وصفته وعلى هذا قوله: (قال: أرأيت إن قاتلني: قال: قاتله) . قال: أرأيت إن قتلني؟ قال: فأنت شهيد) : وأما ما جاء بلا فاء من قوله: (قال: أرأيت إن قتلته؟ . قال: هو في النار)... اهـ. ومعنى هو في النار أنه لا شيء عليك، وفيه أن دفع القاتل وهلكه في الدفع مباح."

(كتاب الديات، باب مالا يضمن من الجنايات، ج:6، ص:2298، رقم: 3513، ط: دار الفكر)

فیض الباری میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو - رضى الله عنهما - قال سمعت النبى - صلى الله عليه وسلم - يقول «من قتل ‌دون ‌ماله ‌فهو ‌شهيد».

أي في حفاظه ماله، فدل على أن من جاهد دون ماله وعرضه، فهو شهيد أيضا، وكان يتوهم أن لا يكون شهيدا، لأنه قاتل دون العرض والمال، فاغتنمه، وفيه دليل على أن من مات في تخليص ملكه، كما في يومنا هذا، فهو شهيد، وأخطأ مولانا عبد الحق حيث أفتى في زمانه أن القتال لتخليص الملك، ليس بغزو، والمقتول فيه ليس بشهيد."

(باب من قتل دون ماله، ج:3، ص:622، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406100767

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں