کیا اپنے بھائی بہنوں کو فدیہ دیا جا سکتا ہے ؟
اگر کسی انسان کے بھائی بہن مستحقِ زکاۃ ہوں تو انہیں فدیہ دینا جائز ہے۔
مستحقِ زکاۃ سے مراد وہ شخص ہے جس کے پاس اس کی بنیادی ضرورت و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ، کپڑے وغیرہ)سے زائد، نصاب کے بقدر (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا صرف چاندی ہو تو ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کے برابر رقم یا ) مال تجارت یا سامان موجود نہ ہو اور وہ سید یاعباسی نہ ہو۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين" میں ہے :
"(قوله: أي مصرف الزكاة والعشر) يشير إلى وجه مناسبته هنا، والمراد بالعشر ما ينسب إليه كما مر فيشمل العشر ونصفه المأخوذين من أرض المسلم وربعه المأخوذ منه إذا مر على العاشر أفاده ح. وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني."
(ج:2، ص:339 ط:مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)
یہ بات بھی واضح رہنی چائیے کہ روزے کا فدیہ اس صورت میں دیا جاتاہے جب کوئی شخص بہت زیادہ بڑھاپے یا دائمی مرض کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتاہو، سردی کے ایام میں بھی روزہ نہ رکھ سکتا ہو، اور مریض ہونے کی صورت میں ماہر دین دار ڈاکٹر کی رائے یہ ہو کہ دوبارہ صحت یاب نہیں ہوگا، تو ایسا مریض یا بوڑھا شخص ایک روزے کے بدلے ایک صدقہ فطر (اس سال 2023ء میں)کراچی اور اس کے مضافات کے لیے کم سے کم 250 روپے) کی مقدار کسی فقیر کو دے گا، اسے فدیہ کہا جاتاہے۔ اگر فدیہ ادا کرنے کے بعد مریض کو روزے رکھنے پر قدرت حاصل ہوگئی تو جتنے روزے چھوٹے ہوں ان کی قضا کرنا ہوگی، فدیہ میں دی گئی رقم نفلی صدقہ ہوجائے گی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100988
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن