کیا لڑکا اور لڑکی اپنا نکاح خود پڑھ سکتے ہیں؟
لڑکا/لڑکی اپنا نکاح خود بھی پڑھ سکتے ہیں، اس کی صورت یہ ہے کہ لڑکا مجلسِ نکاح میں شرعی گواہوں کی موجودگی میں خطبہ میں پڑھی جانے والی آیات اور ایک دو احادیث بطورِ خطبہ مسنونہ پڑھنے کے بعدلڑکا جس لڑکی سے نکاح کر رہا ہے اس سے یا اس کے وکیل سےکہے کہ میں نے اتنے مہر کے بدلہ آپ سے یاآپ کی موکلہ فلانہ بنت فلاں سے نکاح کیااور وہ جواب میں کہے کہ میں نے قبول کیا تو نکاح ہوجائے گا۔
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر (وضعا للمضي) لأن الماضي أدل على التحقيق (كزوجت) نفسي أو بنتي أو موكلتي منك (و) يقول الآخر (تزوجت.
(قوله: كزوجت نفسي إلخ) أشار إلى عدم الفرق بين أن يكون الموجب أصيلا أو وليا أو وكيلا وقوله: منك بفتح الكاف، وليس مراده استقصاء الألفاظ التي تصلح للإيجاب، حتى يرد عليه أن مثل بنتي ابني، ومثل موكلتي موكلي، وأنه كان عليه أن يقول بعد قوله منك بفتح الكاف وكسرها أو من موليتك أو من موكلتك بفتح الكاف وكسرها أيضا ليعم الاحتمالات فافهم. (قوله: ويقول لآخر تزوجت) أي أو قبلت لنفسي أو لموكلي أو ابني، وموكلتي ط."
(کتاب النکاح،ج3،ص10،ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506101311
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن