بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنانام تبدیل کرکے اپنے کوعیسائی ظاہر کرنے کی صورت میں کاروبار کرنے کاشرعی حکم


سوال

 کچھ عرصہ پہلے میرے بھائی نے ایک امریکن کمپنی میں کام شروع کیا جو  کہ امریکا  میں ہے اور آن لائن ہے، میرا بھائی یہاں سے پاکستان سے آن لائن کام کرتا ہے، کمپنی میں کام کرنے والے تقریباً سارے لوگ یہاں تک  کہ  کمپنی کا مالک بھی مسلمان ہیں، مسئلہ  یہ ہے کہ امریکا  میں جب وہ وہاں کے لوگوں سے فون پہ بات کرتا ہے تو وہ اپنا نام کارٹر cartar بتاتا ہے،  یہ کمپنی کی ہدایت ہے کہ اسی نام سے ہمارے کسٹمرز سے بات کرے،  یعنی جب بھی وہ بات کرتا ہے سب سے پہلے یہ کہتا ہے Hello my name is carter پھر جو بھی کسٹمر پوچھتا ہے اس کا جواب دیتا ہے۔

آپ سے گزارش ہے کہ اس مسلئہ میں ہماری رہنمائی فرمایئے کہ اپنا نام عیسائیوں والا رکھنا اور کسی دوسرے کو اپنے آپ عیسائی شو کرانا  جائز ہے؟نوکری کی مجبوری کے تحت جب کہ آج کل نوکری ملنا بہت مشکل ہے جب کہ میرا بھائی صرف میڑک  پاس ہے۔

قرآن اور حدیث  کی روشنی میں  اس کا جواب دیجیے!

جواب

واضح رہے کہ  جھوٹ بولنے اور غلط بیانی سے کام لینے سے شریعتِ مطہرہ نے   سختی سے منع کیا ہے، کاوربار اورلین دین کے سلسلے میں سچ گوئی ،معاملے کی صفائی اور حسنِ اخلاق کا درس دیاہے، لہٰذاصورتِ مسئولہ میں  سائل  کے بھائی کا دروغ گوئی سے کام لے کر اپنانام تبدیل کرنا اور پھر غیر مسلموں والانام بتلاکر مخاطب کو  یہ  باور کرانا کہ  میں عیسائی آپ سے مخاطِب ہوں  یہ  شرعًا ناجائز اور  حرام ہے،  اگر  خود کو عیسائی ظاہر کرنے میں خسائل کے بھائی کو چاہیےکہ  اس کو چھوڑ کر کسی حلال اور پاکیزہ کاروبار کو اپنالے، رزق دینے والی ذات اللہ  تعالیٰ کی ہے، اپنی محنت اور کوشش کرے  اور مندرجہ ذیل دعاکا کثرت سے اہتمام کرے ، ان شاء اللہ  رزقِ حلال نصیب ہوگا۔

"‌اَللّٰهُمَّ ‌اكْفِنِيْ  بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَ أَغْنِنِيْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."

(مسندِ احمد:ج:2، ص: 438، ط:مؤسسة الرسالة)

مؤطا امام مالکؒ میں ہے:

أخبرنا أبو مصعب، قال: حدثنا مالك، عن صفوان بن سليم، أنه قيل للنبي صلى الله عليه وسلم:" ‌أيكون ‌المؤمن ‌جبانا؟ قال: نعم، فقيل له: أيكون المؤمن بخيلا؟ قال: نعم، قال: فقيل له: أيكون المؤمن كذابا؟ فقال: لا."

(ج:2، ص:169، رقم الحدیث:2088، ط:مؤسسة الرسالة)

مسندِ احمد میں ہے:

"حدثنا أبو النَّضْر حدثنا عبد الرحمن بن ثابت بن ثَوبان حدثنا حَسّان بن عطية عنِ أبي مُنيب الجُرَشِي عن ابن عمر قال: قال رسول الله -صلي الله عليه وسلم -: "بُعثْتُ بين يَدي السَاعة بالسيف حتى يعبدَ الله وحدَه لا شريك له، وجُعلَ رزقي تحت ظل رُمْحِي، وجُعل الذلةُ والصَّغَارعلى من خالف أمري، ومن تشبّه بقوم فهو منهم."

(ج:4، ص:516، رقم الحدیث:5115، ط:دارالحدیث)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503102664

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں