بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنا حق واپس ملنے کی امید نہ ہو تو کیا کیا جائے؟


سوال

میں کاروبار کر تا ہوں، اور ایک ادارے کے ساتھ 2017ء سےکاروبار تھا 2020ء تک، اس دوران اس ادارے کو مشینوں کے پارٹس سپلائی کیے ہیں ،اور یہ لوگ میری رقم مانتے ہیں، لیکن ابھی تک مجھے میری رقم ادا نہیں کی ،اور نہ ہی  لگتا ہے کے یہ لوگ مجھے رقم ادا کرنے کا ارداہ رکھتے ہیں، اس کے علاوہ میرا ایک پارٹنر تھا اس کےپاس بھی رقم بنتی ہے، وہ بھی رقم دینے کے لیے تیا ر نہیں ہے، میری یہ تمام رقم حلال ہے، اِس میں سود وغیرہ قسم کی کوئی رقم نہیں ہے، مہربانی کر کے مختصر سا کوئی وظیفہ دیں۔ 

جواب

کسی کاحق مارنا یا کسی کے حق پر قبضہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، اور جو شخص کسی کا واجب حق ادا کرنے پر قادرہوکر بھی ادا نہ کرے وہ ظالم، غاصب  اور سخت گناہ گار ہے؛ لہذا صاحبِ حق  شرعی حدود میں رہتے ہوئے اپنے حق کی واپسی کا مطالبہ کرسکتا ہے، اگر غاصب زبانی مطالبے سے ادا نہ کرے تو سماجی اثر و رسوخ استعمال کرے، اگر کسی بھی طرح حق واپس دینے پر راضی نہ ہو تو صاحبِ حق کو  قانونی چارہ جوئی کی شرعاً اجازت ہے۔

اور حق سے مراد اگر مال ہے، یعنی واقعۃً کسی نے دوسرے کا مال (مثلاً: فروخت کردہ چیز کی قیمت) دبالیا ہے، اور قانونی کار روائی کے ذریعے بھی اس کا حصول ممکن نہ ہو ، ایسی صورت میں اگر غاصب کا مال صاحبِ حق کے پاس آئے تو  وہ اپنی رقم کے بقدر اس میں سے وصول کرسکتاہے، حق سے  زیادہ وصول کرنا جائز نہیں ہوگا، یہ یاد رہے کہ اس آخری مرحلے سے پہلے دیگر ذرائع استعمال کرے، اگر ہر طرف سے مایوسی ہوجائے تو اس پر عمل کرسکتاہے۔

نیز اپنے حق کی وصولیابی کے لیے ہر فرض نماز کے بعد اکیس مرتبہ یہ کلمات پڑھ لیا کریں:

"يَا عَزِيزُ إِنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِر "

سنن ابن ماجہ میں ہے :

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال لصاحب الحق: خذ حقك  في عفاف، واف أو غير واف".

ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب حق سے ارشاد فرمایا:  اپنا حق عفاف و تقوی سے لو ، پورا ہو یا نہ ہو۔

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100871

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں