بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم کےعوض اپناحق معاف کرنے کےبعد اس کامطالبہ کرنا


سوال

ہم تین بھائیوں نے مشترکہ طور پر ایک پلاٹ تقریبا 1980ء میں خریدا اور اس پلاٹ میں 1982ء اسٹیل کا کاروبار شروع کیا، جس میں مجھے کچھ بھی نہیں دیا ،دو بھائیوں کا انتقال ہو گیاہے ،اب دو بھائیوں کے بیٹے اس کو سنبھال رہے ہیں،2018ء میں انہوں نے مجھے ایک کروڑ روپے دیے اور کہاکہ

 اب آپ کا اس پلاٹ اور کاروبار میں کوئی حصہ نہیں جس پر میں نےرضامندی سے اس کو قبول کرلیا۔

اب میرا سوال یہ ہے کہ اس پلاٹ کی قیمت کے اعتبار سے ایک کروڑ روپے کچھ بھی نہیں ہے اور اتنا عرصہ نفع نہیں دیا جب کہ اس نفع کا باقاعدہ کوئی معاہدہ نہیں ہوا  تو کیا  اس بنیاد پر میں نفع میں سے یا پلاٹ کی قیمت کا اب مطالبہ کر سکتا ہوں یا نہیں ؟

وضاحت:  سب کا سرمایہ برابر برابر تھا۔

جواب

صورت مسؤلہ  میں سائل کو اگر ایک کروڑ روپے اس معاہدے کے تحت دئیے گئے تھے  کہ  سائل  کا مذکورہ پلاٹ اور کاروبار میں کسی قسم کا کوئی حق اور مطالبہ نہیں ہوگا  اور نہ ہی  وہ گزشتہ زمانے کےمنافع کا مطالبہ کر سکے گااوراس پرسائل نےرضامندی  ظاہرکردی  تھی تو اس مصالحت کی صورت میں  اب سائل  کو مزید مطالبہ کرنے کا کوئی حق  نہیں ،نہ تو وہ منافع میں سے مطالبہ کر سکتا ہے اور نہ ہی پلاٹ کی قیمت  کا مطالبہ کر سکتا ہے، اور اگرمعاملہ کچھ اور ہو تو وضاحت کر کے دوبارہ معلوم کیا جا سکتا ہے۔

سنن ترمذی میں ہے:

"أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «الصلح جائز بين المسلمين، إلا صلحا حرم حلالا، أو أحل حراما، والمسلمون على شروطهم، إلا شرطا حرم حلالا، أو أحل حراما".

( سنن الترمذي،ابواب الاحکام،رقم الحدیث (۱۳۵۲)‌‌باب ما ذكر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فی الصلح بين الناس،626/3ط:مصطفیٰ البابی   )

بخاری شریف میں ہے:

"وقال عمر: إن ‌مقاطع الحقوق عند الشروط، ولك ما شرطت".

                   (صحیح البخاری ،کتاب الشروط ،باب: الشروط في المهر عند عقدة النكاح،970/2 ط:دارابن کثیر)

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

" إذا تم الصلح فليس لواحد من الطرفين فقط الرجوع عنه ويملك المدعي بالصلح بدله ، ولا يبقى له حق في الدعوى ، وليس للمدعى عليه أيضا استرداد بدل الصلح منه".

(مجلۃ الاحکام العدلیۃ ،‌‌الكتاب الثانی عشر الصلح والإبراء،المادة (1556)  ص:303و304ط:میرمحمد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144401101234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں