بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنا اور پہلے شوہر کی بیٹی کا وراثت کا حصہ دوسرے شوہر کو دینے کا حکم


سوال

میرے پہلے شوہر کی وفات ہوگئی ہے اور اس سے ایک بیٹی ہے، میں نے دوسری شادی کی ہے اور دوسرے شوہر نے میرا اور میری بیٹی کا مکمل خرچ اٹھایا ہوا ہے تو کیا میں پہلے شوہر سے ملنے والے وراثت کے پیسوں میں اپنا اور بیٹی کا حصہ دوسرے شوہر کو دے سکتی ہوں؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپ اپنا حصہ دوسرے شوہر کو اپنی رضامندی سے دے سکتی ہیں تاہم اگر آپ کی بیٹی نابالغ ہے تو آپ اس کاحصہ دوسرے شوہر کو نہیں دے سکتیں  اور اگر وہ بالغ اور سمجھدار ہے توآپ ان کی اجازت سے اس کا حصہ یا وہ خود اپنا حصہ آپ کے دوسرے شوہر کو دے سکتی ہے۔فتاوی شامی میں ہے :

"(وتصرف الصبي والمعتوه) الذي يعقل البيع والشراء (إن كان نافعا) محضا (كالإسلام والاتهاب صح بلا إذن وإن ضارا كالطلاق والعتاق) والصدقة والقرض (لا وإن أذن به وليهما."

(كتاب الماذون، ج6 ص173، ط : سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں