بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپاہج کی امامت کا حکم


سوال

جو شخص اپاہج نظر آتاہواس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں ؟اگر وہ ایک عام آدمی ہے اور جتنا وہ اسلام کے بارے میں جانتا ہو ,اتنا دوسرے لوگ بھی اسلام کو جانتے ہوں۔

جواب

واضح رہے کہ اپاہج اورلولے لنگڑے آدمی  سے عادتاً نفرت ہوتی ہے ،جبکہ پورے طور پر پاکی بھی حاصل  نہیں کرسکتا؛لہٰذا دوسرے    سالم اور كامل  الاعضاءامام کی موجودگی میں اس کی امامت  کراہت تنزیہہ   کے ساتھ جائز ہے ، اورگراس سے زیادہ کوئی  مستحق ِامامت نہ ہو ،توان کی امامت بلا کراہت جائز ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں هے:

"‌وكذا ‌تكره ‌خلف أمرد۔۔۔قوله ومفلوج وأبرص شاع برصه)وكذلك أعرج يقوم ببعض قدمه، فالاقتداء بغيره أولى تتارخانية، وكذا أجذم برجندي، ومجبوب وحاقن، ومن له يد واحدة فتاوى الصوفية عن التحفة. والظاهر أن العلة النفرة، ولذا قيد الأبرص بالشيوع ليكون ظاهرا ولعدم إمكان إكمال الطهارة أيضا في المفلوج والأقطع والمجبوب۔"

(‌‌كتاب الصلاة‌‌،باب الإمامة،ج:1،ص:562،ط:سعيد)

اور فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولوكان لقدم الامام عوج وقام علي بعضها يجوزوغيره اوليٰ ،کذافیالتبیین۔"

(کتاب الصلاۃ،باب افتتاح الصلاۃ ،فصل فی من یصح الاقتداء بہ وفیمن لا یصح ،ج:1ص85،ط:رشیدیہ)

فقط وللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں