بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آپ ﷺ اور اہلِ بیت پر صلاۃ وسلام پڑھنے کا حکم


سوال

 حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر اور  اہلِ بیت پر ”صلوٰۃ“  پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ آ پ  ﷺ  پر درود شریف پڑھنا ہر مسلمان  پر  زندگی  میں ایک  مرتبہ  فرض ہے،  پھر جس مجلس میں بھی آپ ﷺ کا ذکرِ مبارک آئے،  اس مجلس میں کم از کم ایک مرتبہ درود پڑھنا  لازم ہے،آپ   ﷺ    کے   علاوہ اَہلِ بیت  یا کسی بھی  صحابی  پر   درود  پڑھنا  فرض  نہیں۔

ہاں اَہلِ بیت یا صحابہ پر دردو پڑھنے سے متعلق  یہ تفصیل  ہے کہ :   صلاۃ وسلام (درود وسلام) کے الفاظ اَنبیاءِ کرام  علیہم السلام کے ساتھ خاص ہیں ؛ اس لیے غیر انبیاء کے لیے  اصالۃً اور مستقلاً ان کا استعمال کرنا خواہ وہ آپ ﷺ کے اہلِ  بیت کے لیے ہو یا کسی اور  صحابی کے لیے ہو،  درست نہیں، البتہ اَنبیاءِ  کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے لیے استعمال کرتے ہوئے   ضمناً اہلِ بیت اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین  یا دیگر مسلمانوں کو شامل کیا جاسکتا ہے، بلکہ ضمنًا و تبعًا اہلِ بیت کو بھی درود میں شامل کرنا چاہیے، جیساکہ درودِ ابراہیمی میں ہے۔

لہذ ا صورتِ مسئولہ  میں آپ  ﷺ ا کے لیےصلاۃ  و سلام (درود وسلام) پڑھنا حکمِ خداوندی  اور بے شمار فضائل کا موجب ہے ،جب کہ اہل بیت کے لیے  آپ ﷺ کے ساتھ ضمناً شامل  کر کے   صلاۃ  کا لفظ استعمال کرنا درست ہے ۔

"وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين:

"ثم قال: فتكون فرضاً في العمر، وواجباً كلما ذكر على الصحيح". 

(رد المحتار: 1/ 518، ط:سعيد)

وفيه أيضا : 

"وكذا لا يصلي أحد على أحد إلا على النبي صلى الله عليه وسلم".

(6 / 396، ط:سعيد)

وفي المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة:

"وإن ذكر غير النبي على أثر النبي في الصلاة، فلا بأس به بلا خلاف".

(5/ 141، الناشر : دار إحياء التراث العربي)

وفي حاشية رد المحتار على الدر المختار:

"وفي خطبة شرح البيري: فمن صلى على غيرهم أثم، ويكره، وهو الصحيح.وفي السمتصفى: وحديث : «صلى الله على آل أبي أوفى»، الصلاة حقه، فله أن يصلي على غيره ابتداءً، أما الغير، فلا. اهـ"

(6/397، ط:سعيد)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202069

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں