بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آپ ﷺ کے حق میں ایک بے ادبی والا جملہ کہنے کا حکم


سوال

ایک شوہرنے اپنی بیوی کے ساتھ بات چیت کرنے کے وقت کہا نبی علیہ السلام نے گیارہ شادیاں  کیں تو بیوی نے فورًا کہا کہ نبی  کے لیے اتنی شادی کی کیا ضرورت تھی؟چار نکاح ہی کافی تھے۔ پھر وہ عورت شرمندہ ہوئی اور توبہ کی اور وہ نہیں جانتی  تھی کہ  یہ بے ادبی ہے۔ اب اس عورت کا کیا حکم ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں بیوی کا یہ جملہ کہ "نبی کے  لیے اتنی شادی کی کیا ضرورت تھی"نبی علیہ السلام کے لیے نا مناسب جملہ ہے، نبی ﷺ  کی  بے ادبی ہے، البتہ مذکورہ عورت اس جملہ کی وجہ سے دائرۂ  اسلام سے خارج نہیں ہوئی ہے۔  مذکورہ عورت کو چاہیے کہ سچے دل سے اس بات پر توبہ و استغفار کرے اور اپنے ذہن اور اپنی زبان کو اس قسم کی باتوں سے پاک کرے۔

نیز یہ بھی واضح رہے کہ  رسول اللہ ﷺ  کو اللہ تعالی نے زیادہ  شادیوں کی اجازت میں خصوصیت دی ہے اور  عام مسلمانوں کی طرح آپ علیہ السلام صرف چار شادیوں کے پابند نہیں تھے،  بلکہ اللہ تعالی کی طرف سے آپ کو چار سے زیادہ کی بھی اجازت تھی اور اس میں بے پناہ حکمتیں تھیں۔حضور  ﷺ نے بھی جو متعدد   شادیاں کیں وہ (نعوذ باللہ) اپنی خواہش کی اتباع میں نہیں کی  تھیں،  بلکہ  اللہ تعالیٰ کے حکم سے اور  دعوت  و تعلیم وغیرہ ایسے دینی مصالح کے پیشِ نظر کی تھیں،  آپ ﷺ نے مختلف قبائل کی  عورتوں سے شادیاں کیں؛ تاکہ وہ قبیلہ والے آپ ﷺ کے قریب ہوجائیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں