دو تین سال پہلے کی بات ہے، میری جب اپنی بیوی سے لڑائی ہوجاتی تو میں اسے بول دیتا کہ : آپ کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں ہے، جو کرنا ہے کرو، اور لڑائی کے تھوڑی دیر بعد یا ایک دو دن بعد صلح ہو جاتی تھی۔ میں اللہ پاک کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ اس سارے معاملے میں بیوی کو چھوڑنے یا طلاق کا قطعی کوئی اراداہ/نیت نہیں ہوتی تھی۔ کیا ایسا کہنے سے طلاق ہو جاتی ہے؟ کم علمی کی وجہ سے میں کچھ دنوں سے بہت پریشان ہوں، برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں۔
صورتِ مسئولہ میں سائل نے چوں کہ مذکورہ الفاظ طلاق کی نیت سے نہیں کہے تھے؛ اس لیےاس سےکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح بدستور برقرار ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ولو قال: لم يبق بيني وبينك شيء، ونوى به الطلاق لايقع، و في الفتاوى: لم يبق بيني وبينك عمل ونوى يقع، كذا في العتابية".
(الفتاوى الهندية: كتاب الطلاق، الباب الثاني في إيقاع الطلاق الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق 1/ 374 ط : رشيديه)
فقط، والله أعلم
فتوی نمبر : 144209200498
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن