بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا پردہ کی حالت میں اکیلی بازار جانے کا حکم


سوال

کیا عورت اپنی ضروریات کےلئے اکیلی بازار میں جاسکتی ہے پردہ کرکے؟

جواب

واضح رہے کہ عورت کےذمہ گھرکےامورکی انجام دہی ہے، باہر کے کام عورت کے نہیں مرد کے ذمہ لازم ہیں؛ لہذا گھر میں مردوں کے ہوتے ہوئے عورت کا بازار میں خرید اری کے لیے جانا درست نہیں۔  البتہ   شدید ضرورت کی بنا پر اور کوئی شرعی محذور نہ پائے جانے کی صورت میں پردہ کے پورے اہتمام کے ساتھ یعنی برقعہ پہن کر چہرہ چھپا کر بغیر محرم کے باہر نکلنے کی  اجازت ہےاور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ کوئی مراہق لڑکا ساتھ ہو ،یا کوئی دوسری خاتون بھی ہمراہ ہو، لیکن بلاضرورت یا   بے پردگی  کے ساتھ   باہر نکلنا جائز  نہیں ہوگا۔ نیز گھر سے باہر نکلنے سے مراد اپنے شہر کی حدود کے اندر اندر جانا ہے، اگر شہر سے باہر مسافتِ سفر یا اس سے زیادہ دور جانا ہو تو عورت کے لیے بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں ہے، حدیث مبارک میں اس کی ممانعت آئی ہے۔قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

{وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ}[الأحزاب: 33]

ترجمہ: اور تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم زمانہ جاہلیت کے دستور کے موافق مت پھرو اور تم نمازوں کی پابندی رکھو اور زکاۃ دیا کرو اور اللہ کا اور اس کے رسول (علیہ السلام) کا کہنا مانو ۔ (بیان القرآن)

’’ أحکام القرآن للفقیہ المفسر العلامۃ محمد شفیع رحمہ اللّٰہ ‘‘  میں ہے:

"قال تعالی : {وقرن في بیوتکن ولا تبرجن تبرج الجاهلیة الأولی}  [الأحزاب :۳۳]فدلت الآیة علی أن الأصل في حقهن الحجاب بالبیوت والقرار بها ، ولکن یستثنی منه مواضع الضرورة فیکتفی فیها الحجاب بالبراقع والجلابیب ... فعلم أن حکم الآیة قرارهن في البیوت إلا لمواضع الضرورة الدینیة کالحج والعمرة بالنص ، أو الدنیویة کعیادة قرابتها وزیارتهم أو احتیاج إلی النفقة وأمثالهابالقیاس، نعم! لا تخرج عند الضرورة أیضًا متبرجةّ بزینة تبرج الجاهلیة الأولی، بل في ثیاب بذلة متسترة بالبرقع أو الجلباب ، غیر متعطرة ولامتزاحمة في جموع الرجال؛ فلا یجوز لهن الخروج من بیوتهن إلا عند الضرورة بقدر الضرورة مع اهتمام التستر والاحتجاب کل الاهتمام ۔ وما سوی ذلک فمحظور ممنوع".

 (ج: ۳، صفحہ: ۳۱۷ تا ۳۱۹)

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا عمرو بن عاصم قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن مورق، عن أبي الأحوص، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «المرأة عورة، فإذا خرجت استشرفها الشيطان".

(سنن الترمذی، ج: ۳، صفحہ: ۴۶۸، رقم الحدیث: ۱۱۷۳، ط: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا عمرو بن على حدثنا عبد الأعلى حدثنا هشام بن أبى عبد الله عن أبى الزبير عن جابر أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- رأى امرأة فأتى امرأته زينب وهى تمعس منيئة لها فقضى حاجته ثم خرج إلى أصحابه فقال « إن المرأة تقبل فى صورة شيطان وتدبر فى صورة شيطان فإذا أبصر أحدكم امرأة فليأت أهله فإن ذلك يرد ما فى نفسه".

(صحيح مسلم، باب ندب من رأى امرأة فوقعت فى نفسه إلى أن يأتى امرأته، ج: 4، صفحہ: 129،ط:  دار الجيل بيروت + دار الأفاق الجديدة ـ بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں