بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے سونے کے چھاگل (پازیب) استعمال کرنے کا حکم


سوال

کیا عورت سونے کا چھاگل پہن سکتی ہے؟

جواب

سونے، چاندی کے بنے ہوئے ہرقسم کےزیور زیب و زینت کے لیے پہنناعورت کے لیے جائزہے،البتہ وہ زیورجس کوپہن کرچلنے سے آوازنکلتی ہواورفتنے کااندیشہ ہوتواس کااستعمال جائزنہیں،لہذا اگر چھاگل (پازیب)  کی بناوٹ ایسی ہے کہ اسے پہن کرباہرنکلنے اورچلنے سے جھنکارکی آوازپیدا ہوتی ہے تواس کا استعمال گھنگرو کی وجہ سے درست نہیں ، البتہ ایسے پازیب جو گھنگرو والے نہ ہوں  یعنی ایسی کوئی چیز ان میں نہ جڑی ہوجس سے جھنکارکی آوازپیداہوتی ہواورنہ ہی چلتے وقت ان پرغیرمردوں کی  نگاہ پڑنے کااندیشہ ہو،  توایسے پازیب  کاپہنناجائز ہے ۔

اعلاء السنن میں ہے:

"یجوز للنساء لبس انواع الحلی کلها."

(اعلاء السنن، ج:17، ص:293، ط:دارالبشائر)

بذل المجهود في حل سنن أبي داود  میں ہے:

"(عن عائشة) - رضي الله عنها - (قالت: بينما هي) أي بنانة (عندها) أي عند عائشة (إذ دخل عليها) أي على عائشة (بجارية) صغيرة (وعليها جلاجل يصوتن، فقالت) عائشة: (لا تدخلنها علي إلا أن تقطعوا جلاجلها) عنها. (وقالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا تدخل الملائكة بيتا فيه جرس).

وكتب مولانا محمد يحيى المرحوم من تقرير شيخه - رحمه الله -: قوله: "بيتا فيه جرس"، ومن الواجب أن يعلم أن هذه الكراهة فيما كان وضعه كذلك، وأما ما ليس بموضوع للصوت والجرس فلا يحرم، وإن لزم فيه التصويت أحيانا، كما يشاهد في حلي النساء إذا أكثرن منها."

(باب ماجاء فى الجلاجل، ج:12، ص:259، ط:الدراسات الاسلامية) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200753

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں