جماع ہوا اور ابھی عورت نے غسل بھی نہ کیا تھا کہ حائضہ ہوگئ اب غسل جنابت کا کیا حکم ہے؟
جماع کے بعدغسل سے پہلے اگر عورت کوحیض کا خون شروع ہوجائے تو فوری طور پر غسل کرنا ضروری نہیں، بلکہ جب حیض کا خون بند ہوجائے تب غسل کرے۔
فتاوی شامی میں ہے:
" (و) عند (انقطاع حيض ونفاس) هذا وما قبله الحكم إلى الشرط: أي يجب عنده لا به، بل بوجوب الصلاة أو إرادة ما لا يحل كما مر."
(رد المحتار (1 / 165) ط: سعید)
فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:
"سوال: ایک شخص اپنی بیوی سے ہم بستر ہوا، صبح کو اس کی بیوی حائضہ ہوگئی تو اس کی بیوی پر غسلِ جنابت فرض ہے یا نہیں؟
جواب:غسلِ جنابت اس پر فرض نہیں رہا، حیض سے پاک ہو کر غسل کرے۔"
(فتاوی دار العلوم دیوبند ، کتاب الطہارات 1 / 135 ط: دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407102153
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن